کتاب: جنت کا راستہ - صفحہ 107
سوال3:کیا تم لوگوں کی تعداد کے برابر نیکیاں چاہتے ہو؟ جواب:رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ترجمہ:’’جو شخص تمام مومن مردوں ،عورتوں کے لئے استغفار کرتا ہے تو اس کو ہر مومن اور مومنہ کے بدلے ایک نیکی دی جاتی ہے‘‘۔ سوال4:کیا تم پہاڑ کے برابر نیکیاں چاہتے ہو؟ جواب:رسول عربی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو شخص حالت ایمان اور اجر و ثواب کی نیت سے مسلمان کے جنازے میں شرکت کرتا ہے،نمازِ جنازہ کے ساتھ ساتھ دفنانے تک ساتھ جاتا ہے تو اس کو دو قیراط اجر و ثواب ملتا ہے۔ایک قیراط اُحد پہاڑ کے برابر ہے۔اور جو شخص صرف نمازِ جنازہ پڑھ کر واپس آجائے تو وہ ایک قیراط اجر و ثواب کا حقدار ہوتا ہے۔(رواہ مسلم:945)۔ سوال5:کیا تم ایک نیکی چاہتے ہو؟؟؟ جواب:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ترجمہ:’’جو شخص نیک کام کرنے کا صرف ارادہ کر لے اور ابھی عمل نہ بھی کیا ہو تو اسے ایک نیکی کا اجر و ثواب ملتا ہے۔‘‘(یعنی نیت کرنے پر اجر ملتا ہے)۔(الترمذی:2325 سوال6:کیا تم سو نیکیاں حاصل کرنا چاہتے ہو؟ جواب:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جو شخص گرگٹ کو پہلی ضرب میں مارے اسے سو نیکیاں ملتی ہیں ۔(چھپکلی بھی شامل ہے)۔(مسلم،کتاب السلام،باب استعیاب قتل الوزع) سوال7:کیا تم سات سو نیکیوں کا حصول چاہتے ہو؟ جواب:اللہ تعالیٰ کا اِرشاد ہے:’’جو لوگ اللہ تعالیٰ کی راہ میں اپنا مال خرچ کرتے ہیں اُن کی مثال ایک دانے کی ہے،جو سات بالیاں اُگاتا ہے،ہر بالی سے ایک سو دانے مزید پیدا ہوتے ہیں ‘‘۔(البقرہ:261) یعنی ایک نیکی کرنے سے بھی سات سو کے قریب نیکیاں ملتی ہیں ۔ سوال8:کیا تم بے حساب اجر و ثواب چاہتے ہو؟