کتاب: جنت کا راستہ - صفحہ 106
گی۔دنیا کی نگاہوں میں ذلیل و رسوا کردے گی۔ لیکن یہ تمام دعوتِ ہائے گناہ اور تمام تر حشر سامانیاں دھری کی دھری رہ گئیں ۔سیدنا یوسف علیہ السلام نے تمام دعوتوں کو مسترد کر دیا،تمام پیش قدمیاں روک دیں ۔صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا۔اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کو عظیم ترین نعم البدل عطا فرمایا۔آپ علیہ السلام سعادت و خوش بختی کی بلندیوں کو پہنچے۔دنیا میں بادشاہت ملی،آخرت میں جنت الفردوس سے نوازے گئے۔حالات نے کروٹ بدلی۔جناب یوسف علیہ السلام آقا بن گئے۔اور آپ علیہ السلام کو جیل میں ڈالنے والی’’مالکن‘‘غلام بن گئی۔ ہر عقل مند باشعور شخص کو اس واقعے سے عبرت حاصل کرنی چاہیئے۔اور سوچنا چاہیئے کہ اس دنیا کی وقتی لذت کے بدلے وہ کہیں ہمیشہ کے انعام و اکرام سے محروم تو نہیں ہو رہا ہے۔ نیکوکاروں کی بخشش اللہ تعالیٰ نے نیکی کرنے والوں اور عمل صالح کرنے والوں میں اپنے خزانے لٹائے ہیں ۔یہ خزانے رحمت و بخشش کے ہیں ۔زیر نظر مضمون میں چند عمل صالح اور ان کے انعام و اکرام پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ سوال1:کیا تم گناہوں سے اس طرح پاک ہونا چاہتے ہو جس طرح نومولود بچہ ہوتا ہے؟ جواب:رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جو بیت اللہ کا حج کرنے آتا ہے اور کوئی گناہ نہیں کرتا،کسی کو گالی نہیں دیتا تو وہ اس طرح لوٹتا ہے جس طرح اس کو آج ہی اُس کی ماں نے جنا ہو۔‘‘(یعنی گناہوں سے بالکل پاک)۔(بخاری:1521) سوال2:کیا تم اپنے گذشتہ گناہوں سے جان چھڑانا چاہتے ہو؟ جواب:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جو شخص میرے وضو کی مانند وضو کرے،پھر دو رکعات نماز پڑھے اور ان رکعات کے دوران دل سے کوئی بات نہ کرے(یعنی خیالات میں نہ رہے) تو اس کے تمام گذشتہ گناہوں کو معاف کر دیا جاتا ہے۔‘‘(واضح رہے کہ یہ صغیرہ گناہوں کی بات ہو رہی ہے)۔(مسلم:226)