کتاب: جنت کا راستہ - صفحہ 105
ہیں ۔آپ علیہ السلام کی سوانح عمری کا ایک درخشاں واقعہ،عزیز مصر کی بیوی کے ساتھ پیش آیا تھا۔اس عورت نے سیدنا یوسف علیہ السلام کو گمراہ کرنے،اپنے راستے سے بھٹکانے کی ہر ممکن کوشش کی۔اس عورت نے’’گناہ‘‘کے تمام اسباب،ذرائع اور تقاضے پورے کیے۔اگر گناہ کے ان ذرائع میں سے بہت کم ذرائع آج کل کسی کو میسر ہوں تو وہ گناہ کی اتھاہ گہرائیوں میں گر سکتا ہے۔بلکہ آج کل تو لوگ بذاتِ خود تلاش و بیسار کے بعد لذتِ گناہ کے حصول کی کوشش کرتے ہیں ۔ذلت و رسوائی کی پستیوں میں گر کر اللہ تعالیٰ کی ناراضگی مول لینے کی سرتوڑ کوششیں جاری رکھی جاتی ہیں ۔افسوس صد افسوس۔اور ادھر دیکھئے کہ سیدنا یوسف علیہ السلام کو لغزش پر آمادہ کرنے کے لئے عزیز مصر کی بیوی نے کون کون سی تیاریاں کی تھیں اور’’گناہ‘‘میں ملوث ہونے کے قوی اسباب بھی تھے: 1۔پہلا بڑا سبب ِ گناہ یہ تھا کہ آپ علیہ السلام مکمل جوانِ رعنا تھے۔ 2۔آپ علیہ السلام ابھی کنوارے تھے۔خواہش نفس کو سرد کرنے کا کوئی بھی ذریعہ نہ تھا۔ 3۔علاوہ ازیں اس سرزمین مصر پر آپ بالکل اجنبی مسافر تھے۔عام طور پر ایسے گناہ کے لئے اپنا شہر اور عزیز و اقارب کی موجودگی ایک بڑی رکاوٹ ہوتی ہے۔یہ رکاوٹ بھی نہیں تھی۔ 4۔مزید ستم یہ کہ آپ زرخرید غلام تھے۔پندرہ درھم کی قلیل رقم میں آپ کو خریدا گیا تھا۔غلام لوگ اپنی جان،دل کے مالک کب ہوتے ہیں ؟ 5۔دعوتِ گناہ دینے والی عورت انتہائی حسین و جمیل تھی۔ 6۔وہ عورت جناب یوسف علیہ السلام کی’’مالکن‘‘بھی تھی اور بھی ملکہء مصر بھی تھی۔ 7۔اس’’مالکن‘‘کا شوہر بھی موجود نہ تھا۔ 8۔اس عورت نے اپنے حسن و رعنائی کو مزید دوآتشہ کرنے کے لئے تمام تر تیاریاں کی تھیں ۔ 9۔ہر قسم کی رکاوٹ اور خوف کو دُور کرنے کے لئے اس نے تمام دروازوں کو بند کر دیا تھا۔ 10۔پیش قدمی کرنے والی اور دعوتِ گناہ دینے والی بھی خود وہ عورت ہی تھی۔ 11۔اُس عورت نے دھمکی بھی دی تھی کہ اگر ملوثِ گناہ نہ ہوئے تو وہ جیل میں ڈال دے