کتاب: جنت کا راستہ - صفحہ 103
بناؤ۔نیکی کا حکم دو اور جاہلوں سے دُور رہو۔‘‘(الاعراف:199)۔ 22۔جو آدمی حسد سے دُور رہتا ہے تو وہ مختلف نقصان دہ کاموں سے بچا رہتا ہے۔حسد تو ایک خطرناک ناسور ہے۔زہریلا پن،گھٹیا پن اور کمینگی حسد کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔حسد کرنے والا اپنے بھائیوں ،دوستوں ،اور قریبی رشتے داروں سے دور ہوتا ہے۔اہل نظر کا کہنا ہے کہ’’ظالم لوگ بھی حسد کی بیماری کی وجہ سے ایک طرح کے مظلوم ہوتے ہیں ۔ان کا دل بیمار،غم و فکر کی آماجگاہ اور ٹھکانہ ہوتا ہے‘‘۔ 23۔جو شخص برے گمان سے بچتا ہے تو وہ اپنے دل کو فکر مندی،پریشانی،بدگمانی اور کدورت سے بچا لیتا ہے۔فرمانِ الٰہی ہے:’’اے مومنو!کثرتِ گمان سے بچو۔بے شک بعض گمان گناہ ہوتے ہیں ۔‘‘(الحجرات:12)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ترجمہ:’’کثرت گمان سے پرہیز کرو،بیشک گمان جھوٹی بات ہے۔‘‘(بخاری:6066)۔ 24۔جو شخص سستی،کسل مندی اور سہل انگاری کو ترک کرے اور عمل و جدوجہد کو اپنا نصب العین بنائے تو اس کا مقام بلند،اس کا وقت برکت والا ہو گا۔بہت کم عرصے میں بڑی طویل کامیابی کو سمیٹ لے گا۔کسی اہل نظر کا کہنا ہے:ع مسافر شب کو اٹھتے ہیں جو جانا دُور ہوتا ہے۔ 25۔جو شخص شہرت و ناموری کی خواہش کو ترک کرے تو اللہ تعالیٰ اس کو بلند مرتبہ عطا فرماتا ہے۔اس کی فضیلت زبان زدِ عام ہوتی ہے۔شہرت و ناموری اس کے پیچھے پیچھے پھرتی ہے۔ 26۔جو شخص نافرمانی کو ترک کر کے والدین کے حقوق ادا کرتا ہے اور ان کے ساتھ حسن سلوک کرتا ہے تو اس کے بدلے اللہ تعالیٰ اس کی اپنی اولاد کو بھی نیک بنا دیتا ہے۔اور اس کو جنت میں بھی داخل فرماتا ہے۔ 27۔جو شخص قطع رحمی کو ترک کر کے رشتے داروں سے تعلق قائم کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو وسیع رزق عطا فرماتا ہے۔اس کی عمر میں برکت ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ ہمیشہ اس کا