کتاب: جنت کا راستہ - صفحہ 10
3۔اخلاص تیسری شرط ایسا اخلاص ہے کہ جس میں شرک کی آمیزش نہ ہو۔فرمانِ الٰہی ہے: ﴿أَلَا لِلّٰهِ الدِّينُ الْخَالِصُ﴾ ترجمہ:’’خبردار!دین خالصتاً اللہ ہی کے لئے ہے۔‘‘(سورۃ الزمر:3)۔ ایک اور مقام پر فرمایا: ﴿وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا اللّٰهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ﴾ ترجمہ:’’اور لوگوں کو صرف یک طرفہ ہوکر خالصتاً اللہ ہی کی عبادت کا حکم دیا گیا ہے۔‘‘(سورۃ البینہ:5)۔ 4۔تصدیق کرنا۔سچ بولنا چوتھی شرط ایسی صداقت ہے جس میں جھوٹ کی ملاوٹ نہ ہو۔فرمانِ الٰہی ہے: ﴿الم(1) أَحَسِبَ النَّاسُ أَنْ يُتْرَكُوا أَنْ يَقُولُوا آمَنَّا وَهُمْ لَا يُفْتَنُونَ(2) وَلَقَدْ فَتَنَّا الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ فَلَيَعْلَمَنَّ اللّٰهُ الَّذِينَ صَدَقُوا وَلَيَعْلَمَنَّ الْكَاذِبِينَ﴾ ترجمہ:’’الم۔کیا لوگ سمجھتے ہیں کہ انہیں یونہی چھوڑ دیا جائے گا کہ وہ کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے اور انہیں آزمایا نہیں جائے گا؟ اور البتہ تحقیق ہم نے ان سے پہلے لوگوں کو بھی آزمایا ہے تاکہ اللہ تعالیٰ سچ بولنے والوں اور جھوٹوں میں امتیاز کر دے۔‘‘(سورۃ العنکبوت 1تا3)۔ 5۔محبت کرنا اس کلمے اور اس کے تقاضوں سے محبت کرنا بھی ایک اہم شرط ہے۔فرمانِ الٰہی ہے: ﴿وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَتَّخِذُ مِنْ دُونِ اللّٰهِ أَنْدَادًا يُحِبُّونَهُمْ كَحُبِّ اللّٰهِ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَشَدُّ حُبًّا لِلّٰهِ﴾ ترجمہ:’’اور لوگوں میں سے بعض اللہ کے علاوہ شریکوں سے ایسی محبت کرتے ہیں کہ جس طرح اللہ تعالیٰ سے محبت کی جاتی ہے۔(لیکن) ایمان والے تو صرف اللہ