کتاب: جنازے کے مسائل - صفحہ 92
عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ اَبِیْ لَیْلٰی رضی اللّٰه عنہ قَالَ : لَقِیَنِیْ کَعْبُ ابْنُ عُجْرَۃَ ص فَقَالَ : أَلاَ اُہْدِیَ لَکَ ہَدِیَّۃً سَمِعْتُہَا مِنَ النَّبِیِّ صلي اللّٰه عليه وسلم فَقَالَتْ : بَلٰی فَاہْدِہَا لِیْ ، فَقَالَ : سَأَلْنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم کَیْفَ الصَّلاَۃُ عَلَیْکُمْ أَہْلَ الْبَیْتِ فَاِنَّ اللّٰہَ قَدْ عَلَّمَنَا کَیْفَ نُسَلِّمُ عَلَیْکُمْ ؟ قَالَ : قُوْلُوْا ((اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ عَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی اِبْرَاہِیْمَ وَ عَلٰی آلِ اِبْرَاہِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَجِیْدٌ ، أَللّٰہُمَّ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ عَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلٰی اِبْرَاہِیْمَ وَ عَلٰی آلِ اِبْرَاہِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَجِیْدٌ)) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت عبدالرحمن بن ابو لیلیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ ملے او رکہا ’’کیا میں تجھے وہ چیز تحفہ نہ دوں ، جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔‘‘ میں نے کہا ’’کیوں نہیں ضرور دو۔‘‘ کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے ہم (صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں پر درود کیسے بھیجیں جبکہ اللہ نے ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام بھیجنے کا طریقہ تو بتا دیا ہے ؟‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’یوں کہا کرو ’’یا اللہ! محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) او رآل محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر اسی طرح رحمت بھیج جس طرح تو نے ابراہیم( علیہ السلام )اور آل ابراہیم( علیہ السلام )پر رحمت بھیجی ، بے شک تو بزرگ و برترہے اور اپنی ذات میں آپ محمود ہے۔ یا اللہ! محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور آل محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر اسی طرح برکتیں نازل فرما جس طرح تو نے ابراہیم ( علیہ السلام ) اور آل ابراہیم ( علیہ السلام ) پر برکتیں نازل فرمائیں تو یقینا بزرگ ہے اور اپنی ذات میں آپ محمود ہے۔‘‘ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ زیارت روضئہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارہ میں ضعیف یا موضوع احادیث 1 عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ((مَنْ حَجَّ فَزَارَ قَبْرِیْ بَعْدَ مَوْتِیْ کَانَ کَمَنْ زَارَنِیْ فِیْ حَیَاتِیْ )) رَوَاہُ الطَّبْرَانِیُّ وَالدَّارَ قُطْنِیُّ وَالْبَیْہَقِیّ[2] 1 حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جس نے میرے مرنے کے بعد حج کیا پھر میری قبر کی زیارت کی ، اس نے گویا میری زندگی میں زیارت کی۔‘‘ اسے طبرانی ، دار قطنی اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔ وضاحت : اس روایت کی سند میں دو راوی حفص بن سلیمان اور لیث بن ابی سلیم ضعیف ہیں ۔ حفص بن سلیمان کو ابن معین رحمۃ اللہ علیہ نے کذاب ، حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے متروک الحدیث لکھا ہے۔ ابن حران رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے وہ حدیثیں گھڑا کرتا تھا۔ شیخ ناصر الدین البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو موضوع کہا ہے ۔ ملاحظہ ہو سلسلہ احادیث الصحیحہ والموضوعہ للالبانی ، حدیث نمبر47، جلد نمبر1
[1] کتاب الانبیاء ، باب قول اللّٰه تعالیٰ ﴿ واتخذ اللّٰه ابراہیم خلیلا﴾ [2] امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے کہ روضۂ رسول کے بارے میں تمام احادیث ضعیف اور ناقابل اعتماد ہیں۔ اس لئے صحاح ستہ اور سنن میں ایسی کوئی حدیث نہیں۔ سلسلہ احادیث الضعیفۃ والموضوعۃ ، للالبانی