کتاب: جنازے کے مسائل - صفحہ 91
حضرت قزعہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے طور (پہاڑ) کی زیارت کا ارادہ کیا تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مسئلہ دریافت کیا کہنے لگے ’’تمہیں معلوم نہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے ’’مسجد حرام ، مسجد نبوی اور مسجد اقصیٰ کے علاوہ کسی دوسری جگہ کا (زیارت کے ارادے سے) سفر اختیار نہ کرو، لہٰذا طور پر جانے کا ارادہ ترک کردو۔‘‘ اسے طبرانی نے روایت کیا ہے۔ وضاحت : مدینہ منورہ کا سفر زیارت مسجد نبوی ا کے ارادے سے کرنا چاہئے ۔ البتہ مدینہ منورہ پہنچ کر قبر مبارک کی زیارت کی نیت کرنا جائز ہے۔ مسئلہ 209 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک پر سلام پڑھنے کے مسنون الفاظ درج ذیل ہیں۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ رضی اللّٰه عنہ قَالَ : کُنَّا نَقُوْلُ فِی الصَّلاَۃِ خَلْفَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم اَلسَّلاَمُ عَلَی اللّٰہِ اَلسَّلاَمُ عَلٰی فُلاَنٍ ، فَقَالَ لَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ذَاتَ یَوْمٍ ((اِنَّ اللّٰہَ ہُوَ السَّلاَمُ فَاِذَا قَعَدَ اَحَدُکُمْ فِی الصَّلاَۃِ فَلْیَقُلْ : اَلتَّحِیَّاتُ لِلّٰہِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّیِّبَاتُ اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ اَیُّہَا النَّبِیُّ وَ رَحْمَۃُ اللّٰہِ وَ بَرَکَاتُہٗ اَلسَّلاَمُ عَلَیْنَا وَ عَلٰی عِبَادِ اللّٰہِ الصَّالِحِیْنَ )) رَوَاہُ مُسْلِمٌ [1] حضرت عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے ہوئے یوں کہا کرتے ’’اللہ پر سلام ، فلاں پر سلام۔‘‘ ایک دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اللہ تو خود سلام ہے ، لہٰذا جب تم میں کوئی نماز میں بیٹھے تو یوں کہے اَلتَّحَیَّاتُ لِلّٰہِ وَالصَّلَوَاتُ … (ترجمہ) ’’ساری زبانی ، بدنی اور مالی عبادتیں صرف اللہ کے لئے ہیں۔ اے نبی ! آپ پر اللہ کی سلامتی ، رحمتیں اور برکتیں نازل ہوں، سلام ہو ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر۔‘‘ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ عَنْ نَافِعٍص اَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا کَانَ اِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ دَخَلَ الْمَسْجِدَ ثُمَّ اَتَی الْقَبْرَ، فَقَالَ : أَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا اَبَا بَکْرٍص أَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا اَبَتَاہُ ۔ رَوَاہُ الْبَیْہَقِیُّ[2] (صحیح) حضرت نافع رضی اللہ عنہ (حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے آزاد کردہ غلام) روایت کرتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب سفر سے واپس آتے ہو ئے مسجد نبوی میں حاضر ہوتے ، قبر مبارک پر آکر یوں سلام کہتے اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ، اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا اَبَابَکْرٍ رضی اللّٰه عنہ ، اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا اَبَتَاہُ یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ پر سلام ، حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ پر سلام اور میرے والد عمر رضی اللہ عنہ پر سلام ۔‘‘ اسے بیہقی نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 210 نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے کے مسنون الفاظ درج ذیل ہیں۔
[1] کتاب الصلاۃ ، باب التشہد فی الصلاۃ [2] فضل الصلاۃ علی النبی صلي الله عليه وسلم ، للالبانی ، رقم الصفحہ 100