کتاب: جنازے کے مسائل - صفحہ 88
مسئلہ 200 نبیوں ، ولیوں اور بزرگوں کی قبروں کے سامنے سر جھکا کر کھڑے ہونا یا نماز کی طرح ہاتھ باندھ کر کھڑے ہونا ، سجدہ کرنایا کوئی اور عبادت مثلاً طواف وغیرہ کرنا منع ہے۔ عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰه عنہ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ((أَللّٰہُمَّ لاَ تَجْعَلْ قَبْرِیْ وَثَنًا لَعَنَ اللّٰہُ قَوْمًا اِتَّخَذُوْا قُبُوْرَ اَنْبِیَائِہِمْ مَسَاجِدَ )) رَوَاہُ اَحْمَدُ[1] (صحیح) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’یا اللہ! میری قبر کو بت نہ بنانا ، اللہ نے ان لوگوں پر لعنت کی جنہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو عبادت گاہ بنا لیا۔‘‘ اسے احمد نے روایت کیا ہے۔ عَنْ قَیْسِ بْنِ سَعْدٍ رضی اللّٰه عنہ قَاَل أَتَیْتُ الْحِیْرَۃَ فَرَأَیْتَہُمْ یَسْجُدُوْنَ لِمَرْزُبَانٍ لَہُمْ ، فَقُلْتُ رَسْوُلُ للّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اَحَقُّ اَنْ یَسْجُدَ لَہٗ ، قَالَ : فَأَتَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم فَقُلْتُ : اِنِّیْ أَتَیْتُ الْحِیْرَۃَ فَرَأَیْتُہُمْ یَسْجُدُوْنَ لِمَرْزُبَانٍ لَہُمْ فَأَنْتَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم اَحَقُّ اَنْ یَسْجُدَ لَکَ ، قَالَ ((أَرَأَیْتَ لَوْ مَرَرْتَ بِقَبْرِیْ أَکُنْتَ تَسْجُدُ لَہٗ؟)) قُلْتُ : لاَ ، قَالَ (( لاَ تَفْعَلُوْا)) رَوَاہُ اَبُوْدَاؤٗدَ [2] حضرت قیسبن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں حیرہ (یمن کا شہر) آیا تو وہاں کے لوگوں کو اپنے حاکم کے سامنے سجدہ کرتے دیکھا ، میں نے خیال کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (ان حاکموں کے مقابلے میں) سجدہ کے زیادہ حقدار ہیں ، چنانچہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضرہوا، تو عرض کیا ’’یا رسول اللہ رضی اللہ عنہما ! میں نے حیرہ کے لوگوں کو اپنے حاکم کے سامنے سجدہ کرتے دیکھا ہے ،حالانکہ آپ سجدہ کے زیادہ حقدار ہیں (یعنی کیا ہم آپ کو سجدہ نہ کیا کریں؟) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’اچھا یہ بتاؤ اگر میری قبر پر تمہارا گزر ہو تو کیا میری قبر پر سجدہ کرو گے؟‘‘ میں نے عرض کیا ’’نہیں ۔‘‘نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرمایا ’’پھر اب بھی مجھے سجدہ نہ کرو۔‘‘ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 201 کسی نبی ، ولی یا بزرگ کی قبر یامزارپر عرس یا میلہ وغیرہ لگانا منع ہے۔ مسئلہ 202 مسجد نبوی میں ہر نماز کے بعد درود پڑھنے کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک پر حاضری دینے کا اہتمام کرنا درست نہیں۔ عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰه عنہ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ((لاَ تَتَّخِذُوْا قَبْرِیْ عِیْدًا وَ لاَ تَجْعَلُوْا بُیُوْتَکُمْ قُبُوْرًا وَ حَیْثُمَا کُنْتُمْ فَصَلُّوْا عَلَیَّ فَاِنَّ صَلاَتَکُمْ تَبْلُغُنِیْ۔)) رَوَاہُ اَحْمَدُ وَ اَبُوْدَاؤٗدَ [3] (صحیح)
[1] احکام الجنائز ، للالبانی ، رقم الصفحہ 216 [2] صحیح سنن ابی داؤد، للالبانی ، الجزء الثانی ، رقم الحدیث1783 [3] فضل الصلاۃ ، علی النبی ا ، للالبانی ، رقم الحدیث 20