کتاب: جنازے کے مسائل - صفحہ 87
سوال نہ کیا۔‘‘ اسے ابن سعد اور ابن عساکر نے روایت کیا ہے۔ عَنْ اُمَّہَاتِ الْمُؤْمِنِیْنَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُنَّ اَنَّ اَصْحَابَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم قَالُوْا : کَیْفَ نَبْنِی قَبْرَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ؟ أَنَجْعَلُہٗ مَسْجِدًا ؟ فَقَالَ : اَبُوْبَکْرِ الصَّدِّیْقِ رضی اللّٰه عنہ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یَقُوْلُ ((لَعَنَ اللّٰہُ الْیَہُوْدَ وَالنَّصَارٰی اِتَّخَذُوْا قُبُوْرَ اَنْبِیَائِہِمْ مَسَاجِدَ )) رَوَاہُ ابْنُ زَنْجَوِیْہِ فِیْ فَضَائِلِ الصَّدِّیْقِ[1] امہات المؤمنین رضی اللہ عنہن روایت کرتی ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آپس میں کہنے لگے ’’ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کیسے بنائیں ، کیا ہم قبر گاہ کو عبادت گاہ بنا لیں ؟‘‘حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ فرمانے لگے ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے ’’یہود ونصاریٰ پر اللہ کی لعنت ہو کہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں پر مسجدیں بنا ڈالیں۔‘‘ اسے زنجویہ نے ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے فضائل میں نقل کیا ہے۔ مسئلہ 199 نبیوں ، ولیوں اور بزرگوں کی قبروں یا مزاروں پر چڑھاوا چڑھانا ، نذر ، نیاز یا منت ماننا منع ہے۔ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ رضی اللّٰه عنہ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم قَالَ ((دَخَلَ الْجَنَّۃَ رَجُلٌ فِیْ ذُبَابٍ وَ دَخَلَ النَّارَ رَجُلٌ فِیْ ذُبَابٍ )) قَالُوْا : وَ کَیْفَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ؟ قَالَ ((مَرَّ رَجُلاَنِ عَلٰی قَوْمٍ لَہُمْ صَنَمٌ لاَ یُجَاوِزُہٗ اَحَدٌ حَتّٰی یُقَرِّبَ لَہٗ شَیْئًا ، فَقَالُوْا لِاَحَدِہِمَا قَرِّبْ ، قَالَ : لَیْسَ عِنْدِیْ شَیْئٌ اُقَرِّبُ ، قَالُوْا لَہٗ : قَرِّبْ وَ لَوْ ذُبَابًا ، فَقَرَّبَ ذُبَابًا فَخَلُّوْا سَبِیْلَہٗ فَدَخَلَ النَّارَ، وَ قَالُوْا : لِلْاٰخِرِ قَرِّبْ ، فَقَالَ : مَا کُنْتُ لِاُقَرِّبَ لِاَحَدٍ شَیْئًا دُوْنَ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ فَضَرَبُوْا عُنُقَہٗ فَدَخَلَ الْجَنَّۃَ )) رَوَاہُ اَحْمَدُ[2] حضرت طارق بن شہاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ایک آدمی صرف مکھی کی وجہ سے جنت میں چلا گیا اور دوسرا جہنم میں۔‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ کیسے؟‘‘ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’دو آدمی ایک قبیلے کے پاس سے گزرے اس قبیلے کا ایک بت تھا جس پر چڑھاوا چڑھائے بغیر کوئی آدمی وہاں سے نہیں گزر سکتا تھا، چنانچہ ان میں سے ایک کو کہا گیا کہ اس بت پر چڑھاوا چڑھاؤ۔‘‘ اس نے کہا ’’میرے پاس ایسی کوئی چیز نہیں ۔‘‘ قبیلے کے لوگوں نے کہا ’’تمہیں چڑھاوا ضرور چڑھانا ہوگا ، خواہ مکھی ہی پکڑ کر چڑھاؤ۔‘‘ مسافر نے مکھی پکڑ کر اس کی نذر کی ، لوگوں نے اسے جانے دیا اور وہ جہنم میں داخل ہوگیا۔ قبیلے کے لوگوں نے دوسرے آدمی سے کہا ’’تم بھی کوئی چیز اس بت کی نذر کرو۔‘‘ اس نے کہا ’’میں اللہ عزوجل کے نام کے علاوہ کسی دوسرے کے نام کا چڑھاوا نہیں چڑھاؤں گا۔‘‘لوگوں نے اسے قتل کردیا اور وہ جنت میں چلا گیا۔‘‘ اسے احمد نے روایت کیا ہے۔
[1] تحذیر المساجد ،للالبانی ، رقم الصفحہ 20 [2] کتاب التوحید ، للامام محمد بن عبدالوہاب ، باب ما جاء فی الذبح لغیر اللہ