کتاب: جنازے کے مسائل - صفحہ 86
سنو ، تم میں سے پہلے لوگ اپنے انبیاء کی قبروں کو عبادت گاہ بنا لیا کرتے تھے ۔ خبردار ! میں تمہیں قبروں کو مسجدیں بنانے سے منع کرتا ہوں ۔‘‘ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔
عَنْ اَبِیْ عُبَیْدَۃَ بْنِ الْجَرَّاحِ رضی اللّٰه عنہ قَالَ آخِرُ مَا تَکَلَّمَ بِہِ النَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم اَخْرِجُوْا یَہُوْدَ اَہْلَ الْحِجَازِ وَاَہْلَ نَجْرَانَ مِنْ جِزِیْرَۃِ الْعَرَبِ وَاعْلَمُوْا اَنَّ شِرَارَ النَّاسِ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا قُبُوْرَ اَنْبِیَائُہُمْ مَسَاجِدَ ۔ رَوَاہُ اَحْمَدُ[1] (صحیح)
حضرت عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (وفات سے قبل ) آخری بات یہ ارشاد فرمائی ’’حجاز اور نجران کے یہودیوں کو جزیرہ عرب سے نکال دو اور یاد رکھو جن لوگوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو عبادت گاہ بنالیا وہ بد ترین مخلوق ہیں۔‘‘اسے احمد نے روایت کیا ہے۔
عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یَقُوْلُ ((اِنَّ مِنْ شِرَارِ النَّاسِ مَنْ تُدْرِکْہُ السَّاعَۃُ وَ ہُمْ اَحْیَائٌ وَ مَنْ یَتَّخَذُ الْقُبُوْرَ مَسَاجِدِ)) رَوَاہُ ابْنُ خُزَیْمَۃَ وَ ابْنُ حَبَّانَ وَ ابْنُ اَبِیْ شَیْبَۃَ وَ اَحْمَدُ وَالطَّبَرَانِیُّ وَ اَبُوْیَعْلٰی[2] (حسن)
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بدترین لوگ وہ ہیں جن کی زندگی میں قیامت قائم ہوگی، نیز بدترین لوگ وہ ہیں جو قبروں کو عبادت گاہ بناتے ہیں۔‘‘ اسے ابن خزیمہ ، ابن حبان ، ابن ابی شیبہ، احمد ، طبرانی اور ابویعلیٰ نے روایت کیا ہے۔
عَنْ عَلِیِّ بْنِ اَبِیْ طَالِبٍ رضی اللّٰه عنہ قَالَ لَقِیَنِی الْعَبَّاسُ رضی اللّٰه عنہ فَقَالَ : یَا عَلِیُّ رضی اللّٰه عنہ ! اِنْطَلِقْ بِنَا اِلَی النَّبِیِّ صلي اللّٰه عليه وسلم فَاِنْ کَانَ لَنَا مِنَ الْاَمْرِ شَیْئٌ وَ لاَ اُوْصَی بِنَا النَّاسِ فَدَخَلْنَا عَلَیْہِ وَ ہُوَ مَغْمِیِّ عَلَیْہِ فَرَفَعَ رَأْسَہٗ ، فَقَالَ ((لَعَنَ اللّٰہُ الْیَہُوْدَ اِتَّخَذُوْا قُبُوْرَ اَنْبِیَائِہِمْ مَسَاجِدَ)) زَادَ فِیْ رِوَایَۃٍ ثُمَّ قَالَہَا الثَّالِثَۃُ ((فَلَمَّا رَأَیْنَا مَا بِہٖ خَرَجْنَا وَ لَمْ یَسْأَلْہُ عَنْ شَیْئٍ )) رَوَاہُ ابْنُ سَعْدِ ابْنِ عَسَاکِر[3] (حسن)
حضرت علی ابن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں مجھے حضرت عباس رضی اللہ عنہ ملے او رکہا ’’اے علی رضی اللہ عنہ ! آؤ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلیں، اگر ہمارے بارے میں کوئی بات ہو (تو خوب) ورنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے ساتھ ہمیں بھی وصیت فرمادیں گے۔‘‘ چنانچہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت مبارک میں حاضر ہوئے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بیہوشی طاری تھی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر مبارک اٹھا کر فرمایا ’’یہود پر اللہ کی لعنت ہو کہ انہوں نے انبیاء کی قبروں کو عبادت گاہ بنا لیا۔‘‘ ایک روایت میں یہ الفاظ زیادہ ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات تین مرتبہ ارشاد فرمائی ’’جب ہم نے یہ صورت حال دیکھی تو واپس پلٹ آئے اور کسی چیز کے بارے میں
[1] سلسلۃ الاحادیث ، الصحیحۃ للالبانی ، الجزء الثالث ، رقم الحدیث 1132
[2] احکام الجنائز ، للالبانی ، رقم الصفحہ 217
[3] تحذیر المساجد ،للالبانی ، رقم الصفحہ 19