کتاب: جنازے کے مسائل - صفحہ 80
ہوں۔‘‘ اسے ترمذی اور حاکم نے روایت کیا ہے۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍص اَنَّ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضی اللّٰه عنہ کَانَ اِذَاقُحِطُوْا اسْتَسْقَی بِالْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِالْمُطَّلَبِ رضی اللّٰه عنہ فَقَالَ : أَللّٰہُمَّ اِنَّا کُنَّا نَتَوَسَّلُ اِلَیْکَ بِنَبِیِّنَا فَتَسْقِیْنَا وَ اِنَّا نَتَوَسَّلُ اِلَیْکَ بِعَمِّ نَبِیِّنَا فَاسْقِنَا ، قَالَ فَیُسْقَوْنَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب لوگ قحط کا شکا رہوتے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا) سے بارش کی دعا کرواتے اور ساتھ یہ کہتے ’’یا اللہ! (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں) ہم اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم (کی دعا) کو تیرے حضور وسیلہ بناتے اور تو ہم پر بارش برسا دیتا۔ اب (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد) ہم اپنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا (کی دعا) کو وسیلہ بناتے ہیں ، لہٰذا ہم پر بارش برسا۔‘‘ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں’’ حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے (دعا کروانے کے بعد) بارش ہوگئی۔‘‘ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ عَنْ رَبِیْعَۃَ بْنِ کَعْبِ الْاَسْلَمِیِّ رضی اللّٰه عنہ قَالَ : کُنْتُ اَبِیْتُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم فَأَتَیْتُہٗ بِوُضُوْئِہٖ وَ حَاجَتِہٖ ، فَقَالَ لِیْ ((سَلْ)) فَقُلْتُ : أَسْاَلُکَ مُرَافَقَتَکَ فِی الْجَنَّۃِ ، قَالَ ((اَوْ غَیْرِ ذٰلِکَ)) قُلْتُ : ہُوَ ذَاکَ ، قَالَ ((فَأَعِنِّیْ عَلٰی نَفْسِکَ بِکَثْرَۃِ السُّجُوْدِ)) رَوَاہُ مُسْلِمٌ[2] حضرت ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ۔ میں رات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گزارتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے وضوکا پانی اور دوسرے کام وغیرہ کردیتا۔ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جو مانگنا چاہتے ہو مانگو۔‘‘ میں نے عرض کیا ’’میں جنت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت چاہتا ہوں۔‘‘ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’کچھ اور بھی چاہتے ہو؟‘‘ میں نے عرض کیا ’’بس یہی چاہتا ہوں۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اچھا، تو پھر کثرت ِ سجود سے میری مدد کرو۔‘‘ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہ عَنْہُمَا عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِا قَالَ ((بَیْنَمَا ثَلاَ ثَۃُ نَفَرٍ یَتَمَاشَوْنَ اَخَذَہُمُ الْمَطَرُ فَمَالُوْا اِلٰی غَارٍ فِی الْجَبَلِ فَانْحَطَّتْ عَلٰی فَمِ غَارِہِمْ صَخْرَۃٌ مِنَ الْجَبَلِ فَاَطْبَقَتْ عَلَیْہِمْ فَقَالَ بَعْضُہُمْ لِبَعْضٍ اُنْظُرُوْا اَعْمَالاً عَمِلْتُمُوْہَا لِلّٰہِ صَالِحَۃً فَادْعُو اللّٰہَ بِہَا لَعَلَّہٗ یَفْرُجُہَا ، فَقَالَ : اَحَدُہُمْ اَللّٰہُمَّ اِنّہٗ کَانَ لِیْ وَالِدَانِ شَیْخَانِ کَبِیْرَانِ وَلِیَ صَبِیَّۃٌ صِغَارٌ کُنْتُ اَرْعَی عَلَیْہِمْ فَاِذَا رُحْتُ عَلَیْہِمْ فَحَلَبْتُ بَدَأْتُ بِوَالِدَیَّ أَسْقَیَہُمَا قَبْلَ وَلَدِیْ وَ اِنَّہٗ نَائَ بِیَ الشَّجَرَ فَمَا اَتَیْتُ حَتّٰی اَمْسَیْتُ فَوَجَدْتُہُمَا قَدْ نَامَا فَحَلَبْتُ کَمَا
[1] مختصر صحیح بخاری ،للزبیدی، رقم الحدیث 551 [2] مشکوۃ المصابیح ، للالبانی ، الجزء الاول، رقم الحدیث 896