کتاب: جنازے کے مسائل - صفحہ 79
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جب کسی شخص کو دکھ اور غم پہنچے اور مندرجہ ذیل دعا مانگے ’’یا اللہ! میں تیرا بندہ ہوں ، تیرے بندے اور بندی کا بیٹا، میری پیشانی تیرے ہاتھ میں ہے ، تیرا ہر حکم میرے لئے فیصلہ کن ہے ، تیرا ہر فیصلہ انصاف پر مبنی ہے ، میں تجھ سے تیرے ہر اس نام کے وسیلے سے سوال کرتا ہوں ، جسے تو نے خود اپنے لئے پسند کیا ہے یا اپنی مخلوق میں سے کسی کو سکھایا ہے یا اپنی کتاب میں نازل کیا ہے یا اپنے علم غیب کے خزانے میں محفوظ کر رکھا ہے کہ قرآن کو میرے دل کی بہار، سینے کا نور اور میرے دکھوں اور غموں کو دور کرنے کا ذریعہ بنا دے۔‘‘تو اللہ تعالیٰ اس کا دکھ اور غم دور کردیتے ہیں اوراس کی جگہ مسرت اور خوشی عنایت کرتے ہیں۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم یہ دعا یاد نہ کرلیں؟‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’کیوں نہیں ! ہر سننے والے کو چاہئے کہ یہ دعا یاد کرلے۔‘‘ اسے احمد نے روایت کیا ہے۔
عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ الْاَسْلَمِیِّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا عَنْ اَبِیْہِ قَالَ سَمِعَ النَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم رَجُلاً یَدْعُوْ وَ ہُوَ یَقُوْلُ ((أَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ بِاَنِّیْ اَشْہَدُ اَنَّکَ اَنْتَ اللّٰہُ لَا اِلٰہَ اِلاَّ اَنْتَ الْاَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِیْ لَمْ یَلِدْ وَ لَمْ یُوْلَدْ وَ لَمْ یَکُنْ لَہٗ کُفُوًا اَحَدٌ)) قَالَ : فَقَالَ ((وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ لَقَدْ سَأَلَ اللّٰہَ بِاِسْمِہِ الْاَعْظَمِ الَّذِیْ اِذَا دُعِیَ بِہٖ اَجَابَ وَ اِذَا سُئِلَ بِہٖ اَعْطَی )) رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ[1] (صحیح)
حضرت عبداللہ بن بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو یوں دعا کرتے ہوئے سنا’’ یا اللہ! میں تجھ سے مانگتا ہوں کیونکہ میں گواہی دیتا ہوں تو اللہ ہے تیرے سوا کوئی الٰہ نہیں تو ایک ہے تیری ذات بے نیاز ہے نہ کسی کی اولاد ہے نہ تیری کوئی اولاد ہے نہ ہی تیرا کوئی شریک ہے ۔ ‘‘ عبداللہ بن اسلمی کے باپ کہتے ہیں (یہ دعا سن کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اس آدمی نے اسم اعظم کے وسیلہ سے دعا مانگی ہے اور اسم اعظم کے وسیلہ سے جب بھی دعا مانگی جائے ، قبول کی جاتی ہے اور جب (اللہ) سے کوئی سوال کیاجائے تو پورا کیا جاتا ہے۔‘‘ اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔
عَنْ اَنَسٍ رضی اللّٰه عنہ اَنَّ النَّبِیَّ صلي اللّٰه عليه وسلم کَانَ اِذَا کَرَبَہٗ اَمْرٌ یَقُوْلُ ((یَا حَیُّ یَا قَیُّوْمُ بِرَحْمَتِکَ اَسْتَغِیْثُ )) رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ وَالْحَاکِمُ [2]
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کوئی رنج و مصیبت پیش آتی تو یوں دعا فرماتے ’’اے زندہ اور قائم رہنے والے (اللہ)! میں تیری رحمت کے وسیلہ سے تیرے آگے فریاد کرتا
[1] صحیح سنن الترمذی ، للالبانی ، الجزء الثالث، رقم الحدیث 2763
[2] صحیح سنن الترمذی ، للالبانی ، الجزء الثالث، رقم الحدیث 2796