کتاب: جنازے کے مسائل - صفحہ 78
گناہ معاف فرما۔‘‘ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 188 اہل قبور کے لئے دعا کرتے وقت ہاتھ اٹھانے مسنون ہیں۔ مسئلہ 189 زیارت قبور کا مسنون طریقہ درج ذیل ہے۔ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ : خَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ذَاتَ لَیْلَۃٍ فَأَرْسَلْتُ بَرِیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا فِیْ اَثَرِہٖ لِتَنْظُرَ اَیْنَ ذَہَبَ ، قَالَتْ : فَسَلَکَ نَحْوَ بَقِیْعِ الْغَرْقَدِ فَوَقَفَ فِیْ أَدْنَی الْبَقِیْعِ ثُمَّ رَفَعَ یَدَیْہِ ثُمَّ انْصَرَفَ فَرَجَعَتْ اِلَیَّ بَرِیْرَۃُ فَأَخْبَرَتْنِیْ فَلَمَّا اَصْبَحْتُ سَأَلْتُہٗ فَقُلْتُ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم أَیْنَ خَرَجْتَ اللَّیْلَۃَ ؟ قَالَ (( بُعِثْتُ اِلٰی أَہْلِ الْبَقِیْعِ لِأُصَلِّیْ عَلَیْہِمْ)) رَوَاہُ اَحْمَدُ[1] (حسن) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے نکلے ، میں نے بریرہ رضی اللہ عنہا (خادمہ)کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بھیجا تاکہ دیکھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہاں جاتے ہیں۔ بریرہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بقیع الغرقد( مدینہ کا قبرستان) کی طرف تشریف لے گئے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قبرستان کے قریب جا کر رکے ۔ اپنے ہاتھ (دعا کے لئے ) اٹھائے اور پھر واپس تشریف لے آئے۔ (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں) بریرہ نے واپس آکر مجھے خبرد ی، جب صبح ہوئی تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ رات کہاں تشریف لے گئے تھے؟‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’مجھے (اللہ کی طرف سے)قبرستان جانے کا حکم دیا گیاتھا تاکہ میں ان کے لئے دعا کروں۔‘‘ اسے احمد نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 190 کافر یا مشرک کی قبر پر دعا کرنا بے سود ہے۔ وضاحت : حدیث مسئلہ نمبر112کے تحت ملاحظہ فرمائیں۔ مسئلہ 191 دعا کرتے وقت اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ ، اسم اعظم، اللہ تعالیٰ کی صفات، نیک لوگوں کی دعا اور اپنے نیک اعمال کو وسیلہ بنانا جائز ہے۔ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رضی اللّٰه عنہ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم مَا اَصَابَ اَحَدًا قَطُّ ہَمٌّ وَ لاَ حَزَنٌ فَقَالَ ((أَللّٰہُمَّ اِنِّیْ عَبْدُکَ وَ ابْنُ عَبْدِکَ وَابْنُ اَمَتِکَ نَاصِیَتِیْ بِیَدِکَ مَاضٍ فِیْ حُکْمُکَ عَدْلٌ فِیْ قَضَائُ کَ اَسْئَلُکَ بِکُلِّ اِسْمٍ ہُوَ لَکَ سَمَّیْتَ بِہٖ نَفْسَکَ اَوْ عَلَّمْتَہٗ اَحَدًا مِنْ خَلْقِکَ اَوْ اَنْزَلْتَہٗ فِیْ کِتَابِکَ اَوِ اسْتَاْثَرْتَ بِہٖ فِیْ عِلْمِ الْغَیْبِ عِنْدَکَ اَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ رَبِیْعَ قَلْبِیْ وَ نُوْرَ صَدْرِیْ وَ جَلاَئَ حُزْنِیْ وَ ذِہَابَ ہَمِّیْ اِلاَّ اَذْہَبَ اللّٰہُ ہَمَّہٗ وَ حُزْنَہٗ وَ اَبْدَلَہُ مَکَانَہٗ فَرَجًا)) قَالَ : فَقِیْلَ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ! اِلاَّ نَتَعَلَّمُہَا؟ فَقَالَ (( بَلٰی یَنْبَغِیْ لِمَنْ سَمِعَہَا اَنْ یَتَعَلَّمَہَا )) رَوَاہُ اَحْمَدُ[2] (صحیح)
[1] سلسلۃ آحادیث الصحیحۃ ،للالبانی، الجزء الرابع ، رقم الحدیث 1774 [2] سلسلہ آحادیث الصحیحۃ ، للالبانی، الجزء الاول، رقم الحدیث 199