کتاب: جنازے کے مسائل - صفحہ 76
بــَابُ زِیَـــــارَۃِ الْقُبُــــوْرِ زیارت قبور کے مسائل مسئلہ 182 دنیا سے بے رغبتی حاصل کرنے اور آخرت کو یاد کرنے کی نیت سے زیارت قبور جائز ہے۔ عَنْ بُرَیْدَۃَ رضی اللّٰه عنہ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ((قَدْ کُنْتُ نُہَیْتُکُمْ عَنْ زِیَارَۃِ الْقُبُوْرِ فَقَدْ اُذِنَ لِمُحَمَّدٍ ا فِیْ زِیَارَۃِ قَبْرِ اُمِّہٖ فَزُوْرُوْہَا فَاِنَّہَا تُذَکِّرُ الْاٰخِرَۃَ )) رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ[1] (صحیح) حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’میں نے تمہیں قبرستان جانے سے منع کیا تھا اب مجھے اپنی والدہ کی قبر پر جانے کی اجازت مل گئی ہے ، لہٰذا تم بھی زیارت کرسکتے ہو، اس سے آخرت یاد آتی ہے۔‘‘ اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ رضی اللّٰه عنہ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ((اِنِّیْ نُہَیْتُکُمْ عَنْ زِیَارَۃِ الْقُبُوْرِ فَزُوْرُوْہَا فَاِنَّ فِیْہَا عِبْرَۃً وَ لاَ تَقُوْلُوْا مَا یُسْخِطُ الرَّبَّ )) رَوَاہُ اَحْمَدُ وَالْحَاکِمُ [2] (صحیح) حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’(پہلے) میں تمہیں زیارت قبور سے منع کرتا تھا لیکن اب زیارت قبو ر کر سکتے ہو کہ اس میں سامان عبرت ہے اور ہاں زیارت قبور کرتے وقت اپنے رب کو ناراض کرنے والی کوئی بات زبان پر نہ نکالنا۔‘‘ اسے احمد اور حاکم نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 183 آہ و بکا نہ کرنے والی صابرہ خاتون بھی زیارت قبور کر سکتی ہے۔ عَنْ اَنَسٍ رضی اللّٰه عنہ قَالَ : مَرَّالنَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم بِاِمْرَأَۃٍ تَبْکِیْ عِنْدَ قَبْرٍ ، فَقَالَ ((اِتَّقِی اللّٰہَ وَاصْبِرِیْ)) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[3] حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کو قبر پر روتے ہوئے دیکھا تو فرمایا ’’اللہ سے ڈر اور صبر کر۔‘‘ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔
[1] صحیح سنن الترمذی ، للالبانی ، الجزء الثانی ، رقم الحدیث 842 [2] احکام الجنائز ، للالبانی ، رقم الصفحہ179 [3] کتاب الجنائز ، باب زیارۃ القبور