کتاب: جنازے کے مسائل - صفحہ 73
اس آدمی کی حد نگاہ تک فراخ ہوجاتی ہے اور ا س کے لئے جنت کی طرف ایک دروازہ کھول دیاجاتا ہے ۔ جب فاجریا کافر آدمی دفن کیاجاتا ہے تو قبر کہتی ہے ’’تیرے لئے خوش آمدید نہیں مجھ پرچلنے والے لوگوں میں سے تو میرے نزدیک سب سے زیادہ قابل نفرت انسان تھا آج تجھے بے بس کرکے میرے حوالے کر دیا گیا ہے اب دیکھنا میں تمہارا کیا حشرکرتی ہوں۔‘‘رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اس کے بعد قبر اسے بھینچ لیتی ہے حتی کہ اس کی پسلیاں ایک دوسری میں پیوست ہوجاتی ہیں۔ ‘‘ حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے (بات سمجھانے کے لئے) ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈال دیں اور فرمایا ’’پھر ستر اژدھا اس پر مسلط کردیئے جاتے ہیں ان میں سے ایک اژدھا اگر زمین پر پھنکار دے تو رہتی دنیا تک روئے زمین پر کوئی سبزہ نہ اُگے وہ ستر اژدھا قیامت تک اس کافر یا فاجر انسان کو کاٹتے اور نوچتے رہتے ہیں۔ ‘‘ حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں (آخر میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’قبر یا تو جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے یا جہنم کے گڑھوں میں سے ایک گڑھا ہے۔‘‘ اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 178 میت کو قبر میں صبح و شام اس کا ٹھکانہ دکھایا جاتا ہے۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم قَالَ ((اِنَّ اَحَدَکُمْ اِذَا مَاتَ عُرِضَ عَلَیْہِ مَقْعَدُہٗ بِالْغَدَاۃِ وَالْعَشِیِّ اِنْ کَانَ مِنْ اَہْلِ الْجَنَّۃِ فَمِنْ اَہْلِ الْجَنَّۃِ وَ اِنْ کَانَ مِنْ اَہْلِ النَّارِ فَمِنْ اَہْلِ النَّارِ ، فَیُقَالُ : ہٰذَا مَقْعَدُکَ حَتّٰی یَبْعَثَکَ اللّٰہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ )) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جب تم میں سے کوئی آدمی فوت ہوتا ہے تو صبح وشام اسے اس کا ٹھکانہ دکھایا جاتا ہے اگر جنتی ہوتو جنتیوں کا اگر جہنمی ہو تو جہنمیوں کا ٹھکانا دکھایاجاتا ہے اورکہا جاتا ہے کہ یہی تیرا اصل ٹھکانہ ہے یہاں تک کہ قیامت قائم ہوجاتی ہے۔‘‘ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 179 بلا عذر شہید کی میت کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جا کر دفن کرنا منع ہے۔ عَنْ جَابِرٍ رضی اللّٰه عنہ لَمَّا کَانَ یَوْمُ اُحُدٍجَائَ تْ عَمَّتِیْ بِأَبِیْ لِتَدْفَنَہٗ فِیْ مَقَابِرِنَا فَنَادٰی مُنَادِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم رَدُّوا الْقَتْلٰی اِلٰی مَضَاجِعِہِمْ ۔ رَوَاہُ اَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِیُّ وَاَبُوْدَاؤٗدَ وَ النِّسَائِیُّ وَالدَّارِمِیُّ[2] (صحیح) حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اُحد کے روز میری پھوپھی میرے والد کو قبرستان میں دفنانے کے لئے لے آئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے آواز دی ’’شہداء کو ان کے مقتل میں واپس لے
[1] کتاب الجنائز ، باب المیت بعرض علیہ بالغداۃ والعشی [2] صحیح سنن الترمذی ، للالبانی، الجزء الثانی ، رقم الحدیث 1401