کتاب: جنازے کے مسائل - صفحہ 7
’’اے نبی ! اللہ کے ساتھ کسی دوسرے کو معبود نہ بناؤ ورنہ تم بھی سزا پانے والوں میں شامل ہوجاؤ گے۔‘‘
5 سورۃ التوبہ میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد مبارک ہے :
﴿ مَا کَانَ لِلنَّبِیِّ وَالَّذِیْنَ آمَنُوْا اَنْ یَّسْتَغْفِرُوْا لِلْمُشْرِکِیْنَ وَ لَوْ کَانُوْا اُوْلِیْ قُرْبٰی مِنْ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُمْ اَنَّہُمْ اَصْحٰبُ الْجَحِیْمِ، ﴾(113:9)
’’نبی اور اہل ایمان کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ مشرکوں کے لئے مغفرت کی دعا کریں چاہے وہ ان کے رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں جبکہ انہیں معلوم ہو چکا ہے کہ مشرک جہنمی ہیں۔‘‘
6 صحیح بخاری و مسلم کی ایک حدیث شریف ملاحظہ ہو:
عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضي اللّٰه عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ((اِجْتَنِبُوا السَّبْعَ الْمُوْبِقَاتِ )) قَالُوْا : یَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم وَ مَا ہُنَّ ؟ قَالَ ((اَلشِّرْکُ بِاللّٰہِ وَالسِّحْرُ وَ قَتْلُ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰہُ اِلاَّ بِالْحَقِّ وَ اَکْلُ الرِّبٰوا وَ أَکْلُ مَالَ الْیَتِیْمِ وَالتَّوَلّٰی یَوْمَ الزَّحْفِ وَ قَذْفُ الْمُحْصَنَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ الْغَافِلاَتِ ))
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’(لوگو!) سات ہلاک کرنے والی باتوں سے بچو، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ سات باتیں کون سی ہیں؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’1 اللہ کے ساتھ شرک کرنا2 جادو کرنا 3 نا حق کسی جان کو قتل کرنا 4 سود کھانا 5 یتیم کا مال (ناجائز طریقے سے) کھانا 6میدان جنگ سے بھاگنا 7 ایماندار ، پاکدامن اور بھولی بھالی عورتوں پر تہمت لگانا ۔‘‘
7 مسند احمد کی ایک حدیث میں حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کی وصیت فرمائی کہ :
﴿ لاَ تُشْرِکْ بِاللّٰہِ شَیْئًا وَ اِنْ قُتِّلْتَ اَوْ حُرِّقْتَ ﴾
’’اے معاذ! اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا خواہ تجھے قتل کردیاجائے یا جلا دیاجائے۔‘‘
مذکورہ بالا آیات اور احادیث سے یہ بات بالکل واضح ہو جاتی ہے کہ صرف شرک ہی وہ واحد گناہ ہے جو اللہ کے نزدیک ناقابل معافی ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے پہلے ہی دو ٹوک فیصلہ کر رکھا ہے کہ اس کے مرتکب پرجنت حرام ہے اور مشرک کا ابدی ٹھکانہ جہنم ہے۔ سارے قرآن مجید میں اتنی شدید تنبیہ کسی دوسرے گناہ کے بارے میں نہیں آئی کہ براہ راست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کرکے فرمادیا گیا ہو ’’اے نبی ! اگر تم بھی شرک کے مرتکب ہوئے تو تمہارے سارے کے سارے اعمال ضائع کردیئے جائیں گے اور ہماری سزا سے نہ بچ سکو گے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے نہ صرف نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بلکہ تمام مسلمانوں کو مشرک کے مرنے کے بعد اس کے لئے دعائے بخشش تک کرنے سے منع فرمادیا ہے۔ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انسان کو دنیا و آخرت میں ہلاک کرنے والی باتوں میں سے شرک کو سرفہرست شمار