کتاب: جنازے کے مسائل - صفحہ 6
جنت‘‘ سے گزر کر واقعی اللہ کی جنت حاصل کر لی ہے۔
زیارت قبور کا ایک اور المناک پہلو یہ ہے کہ اللہ کے وہ نیک اور متقی بندے جو ساری عمر مخلوق خدا کو اسلامی طریقوں کے مطابق پاک صاف اور ستھری زندگیاں بسر کرنے کی تعلیم دیتے رہے ، لوگوں کو شر م و حیا، عصمت و عفت کا درس دیتے رہے ، انہیں کے مرقدوں اور مزاروں کو آج منشیات کے کاروباری مراکز اور فحاشی و بے حیائی کے اڈے بنا دیا گیا ہے۔ پاکستان کے پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں مزاروں اور خانقاہوں پر جنم لینے والی داستانیں سنیں تو کلیجہ منہ کو آتا ہے ۔ لوگ سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھتے اور کانوں سے سنتے ہیں ،لیکن ایمان کے ضعف اور عقیدے کے بگاڑ کا یہ عالم ہے کہ پھر بھی ’’ثواب دارین ‘‘ حاصل کرنے کے لئے کھنچے چلے آتے ہیں۔
قارئین کرام ! غور فرمائیں کہ جنازے کے مسائل میں دین کے نام پر شامل کئے گئے رسم و رواج ، بدعات اور شرک کی کتنی چھوٹی بڑی پگڈنڈیاں مل کر شرک کی عظیم شاہراہ تعمیر کردیتی ہیں۔ اگر یہ کہاجائے کہ دین میں رائج تمام تر شرک و بدعت میں سے نوّے فیصد کا تعلق صرف جنازے کے مسائل سے ہے ، تو اس میں قطعاً کوئی مبالغہ نہ ہوگا ۔ شرک کی مذمت میں قرآن مجید اور ذخیرہ احادیث بھرا ہوا ہے ۔ چند قرآنی آیات اور احادیث ملاحظہ فرمائیں۔
1 سورہ مائدہ میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ اِنَّہٗ مَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰہُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ وَ مَاْوٰہُ النَّارُ ،﴾(72:5)
’’جس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کیا اس پر اللہ نے جنت حرام کردی اور اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔‘‘
2 سورہ نساء میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں :
﴿ اِنَّ اللّٰہَ لاَ یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَکَ بِہٖ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَّشَآئُ ،﴾(48:4)
’’اللہ کے ہاں شرک کی کوئی بخشش نہیں اس کے علاوہ اور سب کچھ معاف ہو سکتا ہے جسے وہ معاف کرنا چاہے۔‘‘
3 سورۃ الزمر میں اللہ پاک کا فرمان ہے :
﴿ لَئِنْ اَشْرَکْتَ لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُکَ وَ لَتَکُوْنَنَ مِنَ الْخَاسِرِیْنِ ،﴾(65:39)
’’اے نبی ! اگر آپ نے بھی شرک کا ارتکاب کیا تو تمہارا سارا کیا کرایا ضائع ہوجائے گا اور تم خسارہ پانے والوں میں سے ہوجاؤ گے۔‘‘
4 سورۃ الشعراء میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿ فَلاَ تَدْعُ مَعَ اللّٰہِ اِلٰہًا آخَرَ فَتَکُوْنَ مِنَ الْمُعَذَّبِیْنَ، ﴾(213:26)