کتاب: جنازے کے مسائل - صفحہ 48
عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ : رَجَعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم مِنَ الْبَقِیْعِ فَوَجَدَنِیْ وَ اَنَا اَجِدُ صُدَاعًا فِیْ رَأْسِیْ وَ أَنَا اَقُوْلُ وَارَأْسَاہُ ، فَقَالَ ((بَلْ اَنَا یَا عَائِشَۃُ ! وَارَأْسَاہُ )) ثُمَّ قَالَ ((مَا ضَرَّکِ لَوْ مِتِّ قَبْلِیْ فَقُمْتُ عَلَیْکِ فَغَسَّلْتُکِ وَ کَفَّنْتُکِ وَ صَلَّیْتُ عَلَیْکِ وَ دَفَّنْتُکِ )) رَوَاہُ اَحْمَدُ وَابْنُ مَاجَۃَ[1] (حسن) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بقیع سے ایک جنازہ پڑھ کر تشریف لائے اور مجھے تلاش کیا ۔ میرے سر میں درد تھا اورمیں کہہ رہی تھی ’’ہائے میرا سر پھٹا جارہا ہے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’نہیں ! بلکہ میرا سر، اے عائشہ !‘‘ اگر تم مجھے سے پہلے فوت ہوجاؤ تو تمہارے سارے کام میں خود کروں گا ، خود تمہیں غسل دوں ، خود تمہیں کفن پہناؤں اور خود تمہاری نمازجنازہ پڑھ کر دفن کروں اس میں کوئی حرج کی بات نہیں۔‘‘ اسے احمداور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ : لَوْ کُنْتُ أَسْتَقْبَلْتُ مِنْ اَمْرِیْ مَااسْتَدْبَرْتُ مَا غَسَّلَ النَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم غَیْرَ نِسَائِہٖ ۔ رَوَاہُ ابْنُ مَاجَۃَ[2] (صحیح) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرمایا کرتی تھیں جو بات مجھے بعد میں معلوم ہوئی اگر پہلے معلوم ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن ہی غسل دیتیں۔ اسے ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ اَبِیْ بَکْرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا أَنَّ أَسْمَائَ بِنْتِ عُمَیْسٍ اِمْرَأَۃَ اَبِیْ بَکْرٍ نِ الصِّدِّیْقِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا غَسَّلَتْ اَبَا بَکْرٍ نِ الصِّدِّیْقِ حِیْنَ تُوَفِّیَ ثُمَّ خَرَجَتْ فَسَأَلَتْ مَنْ حَضَرَہَا مِنَ الْمُہَاجِرِیْنَ ، فَقَالَتْ : اِنِّیْ صَائِمَۃٌ اِنَّ ہٰذَا یَوْمٌ شَدِیْدُ الْبَرْدِ فَہَلْ عَلَیَّ مِنْ غُسْلٍ؟ فَقَالُوْا : لاَ ۔ رَوَاہُ فِی الْمُؤَطَّا[3] حضرت عبداللہ بن ابو بکرصدیق رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی بیوی حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو وفات کے بعد غسل دیا اور موجود مہاجرین سے دریافت کیا ’’میں روزے سے ہوں اور آج شدید سردی کا دن ہے، کیا مجھے ضرور غسل کرنا چاہئے؟‘‘ لوگوں نے کہا ’’ضروری نہیں۔‘‘ اسے امام مالک نے موطا میں روایت کیا ہے۔ مسئلہ 101 میت کو غسل دینے کے لئے پردے کا اہتمام کرنا ضروری ہے۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ رضی اللّٰه عنہ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم قَالَ ((لاَ یَنْظُرُ الرَّجُلُ اِلٰی عَوْرَۃِ الرَّجُلِ وَ لَا الْمَرْأَۃُ اِلٰی عَوْرَۃِ الْمَرْأَۃِ )) رَوَاہُ مُسْلِمٌ[4] حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’کوئی مرد کسی مرد کے ستر کو نہ دیکھے اور کوئی عورت کسی عورت کے ستر کو نہ دیکھے۔‘‘ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔
[1] صحیح سنن ابن ماجہ ، للالبانی، الجزء الثانی ،رقم الحدیث 1198 [2] صحیح سنن ابن ماجہ ، للالبانی ، الجزء الاول ، رقم الحدیث 1196 [3] کتاب الجنائز ، باب غسل المیت [4] کتاب الغسل ، باب النہی علنالنظر الی عورۃ الرجل والمراۃ