کتاب: جنازے کے مسائل - صفحہ 38
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اللہ تبارک و تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے ’’اے ابن آدم ! اگر تو نے صدمہ کے فوراً بعد ثواب کی نیت سے صبر کیا تو میں تیری جزا کے لئے جنت پسند کروں گا۔‘‘ اسے ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
مسئلہ 74 میت کو بوسہ دینا جائز ہے۔
مسئلہ 75 میت پر خاموشی سے آنسو بہانا یا رونا جائز ہے۔
عَنْ اَنَسٍ رضي اللّٰه عنه قَالَ : قَالَ شَہِدْنَا بِنْتًا لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم قَالَ وَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم جَالِسٌ عَلَی الْقَبْرِ ، قَالَ : فَرَأَیْتُ عَیْنَیْہِ تَدْمَعَانِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1]
حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی کی تدفین کے وقت موجود تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبر کے اوپر بیٹھے ہوئے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔
عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا اَنَّ اَبَا بَکْرٍ رضي اللّٰه عنه قَبَّلَ النَّبِیَّ صلي اللّٰه عليه وسلم وَ ہُوَ مَیِّتٌ ۔ رَوَاہُ ابْنُ مَاجَۃَ[2] (صحیح)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعدآپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بوسہ دیا۔ اسے ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا اَنَّ سَعْدَ بْنَ مُعَاذٍرضي اللّٰه عنه لَمَّا مَاتَ حَضَرَہُ النَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم وَ اَبُوْبَکْرٍ وَ عُمَرُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَتْ فَوَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ اِنِّیْ لَأَعْرِفُ بُکَائَ اَبِیْ بَکْرٍ مِنْ بُکَائِ عُمَرَ وَ اَنَا فِیْ حُجْرَتِیْ۔ رَوَاہُ اَحْمَدُ[3] (صحیح)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ فوت ہوئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، حضرت ابو بکر صدیق اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما ان کے پاس پہنچے ۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں اپنے حجرے میں حضرت ابو بکر صدیق اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما کے رونے کی آوازیں مَیں الگ الگ پہچان رہی تھی۔ اسے احمد نے روایت کیا ہے۔
عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ : اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم قَبَّلَ عُثْمَانَ بْنَ مَظْعُوْنٍ وَ ہُوَ مِیِّتٌ وَ ہُوَ یَبْکِیْ أَوْ قَالَ عَیْنَاہُ تَذْرِفَانِ ۔ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ[4]
[1] مختصر صحیح بخاری ، للزبیدی ، رقم الحدیث 653
[2] صحیح ابن ماجہ ، للالبانی ، الجزء الاول، رقم الحدیث 1192
[3] منتقی الاخبار، الجزء الثانی، رقم الحدیث 1939
[4] صحیح سنن الترمذی ، للالبانی ، الجزء الاول ، رقم الحدیث 788