کتاب: جنازے کے مسائل - صفحہ 36
مسئلہ 66 میت کے ورثاء کو میت کا قرض فوراً اتار دینا چاہئے۔ عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضي اللّٰه عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ((نَفْسُ الْمُؤْمِنِ مُعَلَّقَۃٌ بِدَیْنِہٖ حَتّٰی یُقْضٰی عَنْہُ)) رَوَاہُ اَحْمَدُ وَابْنُ مَاجَۃَ وَالتِّرْمِذِیُّ[1] حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’مومن کی روح اس وقت تک جنت میں جانے سے رُکی رہتی ہے جب تک اس کا قرض ادا نہ کیا جائے۔‘‘ اسے احمد، ابن ماجہ اور ترمذی نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 67 میت کی خبر بھجوانا مسنون ہے۔ عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضي اللّٰه عنه اَنَّ النَّبِیَّ صلي اللّٰه عليه وسلم نَعَی لِلنَّاسِ النَّجَاشِیَّ فِی الْیَوْمِ الَّذِیْ مَاتَ فِیْہِ فَخَرَجَ بِہِمْ اِلَی الْمُصَلّٰی وَ کَبَّرَ أَرْبَعَ تَکْبِیْرَاتٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ[2] حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نجاشی کی موت کی خبر اسی روز لوگوں کو بھجوائی جس روز وہ فوت ہوا۔ پھر لوگوں کے ساتھ جناز ہ گاہ تشریف لے گئے اور نجاشی کی نماز جنازہ پڑھی ، جس میں چار تکبیریں کہیں۔ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 68 مرنے والے کی خوبیوں کا ذکر کرنا چاہئے لیکن اس کی برائیوں کا ذکر کرنا منع ہے۔ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ : ذُکِرَ عِنْدَ النَّبِیَّ صلي اللّٰه عليه وسلم ہَالَکَ بِسُوْئٍ فَقَالَ (( لاَ تَذْکُرُوْا ہَلْکَاکُمْ اِلاَّ بِخَیْرٍ)) رَوَاہُ النِّسَائِیُّ [3] (صحیح) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کسی مرنے والے کا ذکر برائی کے ساتھ کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اپنے فوت شدگان کا ذکر بھلائی کے سوا(یعنی برائی سے) نہ کرو۔‘‘ اسے نسائی نے روایت کیا ہے۔ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ((لاَ تَسُبُّوا الْاَمْوَاتَ فَاِنَّہُمْ قَدْ اَفْضَوْا اِلٰی مَا قَدَّمُوْا)) رَوَاہُ النِّسَائِیُّ [4] (صحیح) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’مُردوں کو برا نہ کہو جوکچھ انہوں نے آگے بھیجا ہے وہ اس کا بدلہ پاچکے۔‘‘ اسے نسائی نے روایت کیا ہے۔
[1] صحیح سنن ابن ماجہ ، للالبانی ، الجزء الثانی، رقم الحدیث 1957 [2] مختصرصحیح مسلم ، للالبانی ، رقم الحدیث 475 [3] صحیح سنن ابی النسائی ، للالبانی ، الجزء الثانی ، رقم الحدیث 1827 [4] صحیح سنن ابی النسائی ، للالبانی ، الجزء الثانی ، رقم الحدیث 1828