کتاب: جنازے کے مسائل - صفحہ 23
ہے۔ مسئلہ23 اللہ تعالیٰ نے کھنبی کو آنکھوں کے لئے شفا بخش بنایا ہے۔ عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضي اللّٰه عنه اَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم قَالُوْا : أَلْکَمْأَۃُ جُدَرِیُّ الْاَرْضِ ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم (( أَلْکَمْأَۃُ مِنَ الْمَنِّ وَمَائُ ہَا شِفَائٌ لِلْعَیْنِ وَالْعَجْوَۃُ مِنَ الْجَنَّۃِ وَ ہِیَ شِفَائٌ مِنَ السَّمِّ )) رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ[1] (حسن) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھنبی کے بارہ میں کہا ’’یہ زمین کی چیچک ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’کھنبی تو ’’من‘‘ (بنی اسرائیل کے لئے آسمانی نعمت) کی قسم ہے ۔ اس کا پانی آنکھوں کے لئے شفاء ہے اور عجوہ کھجور جنت کا پھل ہے ۔ اس میں زہر کا تریاق ہے۔‘‘ اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ24 شہد میں اللہ تعالیٰ نے شفا رکھی ہے۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْد رضي اللّٰه عنه قَالَ : جَائَ رَجُلٌ اِلَی النَّبِی صلي اللّٰه عليه وسلم فَقَال((َ اِنَّ اَخِیْ اِسْتَطْلَقَ بَطْنُہٗ)) فَقَالَ ((اِسْقِہِ عَسَلاً))فَسَقَاہُ ثُمَّ جَائَ ہٗ قَالَ(( یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم قَدْ سَقَیْتُہُ عَسَلاً فَلَمْ یَزِدْہُ اِلاَّ اِسْتِطْلاَقًا؟))فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ((اِسْقِہِ عَسَلاً ))فَسَقَاہُ ثُمَّ جَائَ ہُ فَقَالَ(( یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم قَدْ سَقَیْتُہٗ فَلَمْ یَزِدْہُ اِلاَّ اِسْتِطْلاَقًا؟)) قَالَ : فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ((صَدَقَ اللّٰہُ وَکَذَبَ بَطْنُ اَخِیْکَ اِسْقِہِ عَسَلاً )) فَسَقَاہُ فَبَرَأً ۔ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ[2] (صحیح) حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا ’’میرے بھائی کو اسہال کی شکایت ہے‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اسے شہد پلا ‘‘اس آدمی نے اپنے بھائی کو شہد پلایا وہ پھر حاضر ہوا اورعرض کیا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے اسے شہد پلایا ہے اس کے اسہال زیادہ ہوگئے ہیں ‘‘ابو سعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اسے شہد پلا‘‘ اس آدمی نے بھائی کو پھر شہد پلایا وہ پھرحاضر ہوا اورعرض کیا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے اسے شہد پلایا ہے لیکن اس کے اسہال بڑھ گئے ہیں ‘‘رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اللہ نے سچ فرمایا ہے تیرے بھائی کا پیٹ جھوٹا ہے اسے شہد پلا ‘‘چنانچہ اس نے پھر بھائی کو شہد پلایا اور اللہ نے اسے شفا دے دی۔اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 25 زمزم کے پانی میں شفا ہے۔ عَنْ جَابِرْ بِنْ عَبْدُاللّٰہِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا یَقُوْلَ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یَقُوْلُ((مَائُ زَمْزَمَ لِمَا شُرِبَ
[1] صحیح سنن الترمذی ، للالبانی ، الجزء الثانی ، رقم الحدیث 1689 [2] صحیح سنن الترمذی ، للالبانی ، الجزء الثانی ، رقم الحدیث 1697