کتاب: جنازے کے مسائل - صفحہ 11
حسن درجہ کا معیار قائم رکھنے کی پوری کوشش کی گئی ہے ۔ اس کے باوجود اگر کوئی حدیث ضعیف ہو تو براہ کرم ضرور آگاہ فرمائیں تاکہ ہم اگلی اشاعت میں اس کی تصحیح کرسکیں۔
بعض کرم فرماؤں نے اصطلاحات ِ حدیث کی تعریف کے اختصار اور مزید اقسام کی طرف توجہ دلائی ہے جو بالکل مناسب ہے ، لیکن اس ایک صفحے کے مختصر نقشہ سے ہمارا مقصد اصطلاحات ِ حدیث کے بارے میں مکمل معلومات فراہم کرنا نہیں بلکہ عام پڑھے لکھے حضرات جو علم حدیث سے لاعلمی کے باعث ہر حدیث کو بلا تعامل ضعیف کہہ دیتے ہیں کے ذہنوں سے یہ تاثر دور کرنا مقصود ہے کہ علم حدیث کوئی معمولی چیز نہیں بلکہ یہ ایک ایسا بحر بیکراں ہے جس پر بات کرنا ہر آدمی کے بس کی بات نہیں۔ محدثین کرام رحمہم اللہ علیہم اجمعین کا احادیث قبول کرنے کے لئے شرائط مقرر فرمانا۔ حدیث کے راویوں کے حافظے ، تقویٰ ، دیانت ، صداقت اور عقیدہ کی کڑی چھان پھٹک کرکے حدیث کو مختلف اقسام میں تقسیم فرمانا حدیث بیان کرتے ہوئے مختلف مواقع کے لئے مختلف الفاظ مثلاً حَدَّثَنَا ، اَخْبَرَنَا ، اَنْبَانَا وغیرہ استعمال فرمانا، کتب احادیث کی الگ الگ اصطلاحات وضع فرمانا ، یہ سب اس بات کاثبوت ہیں کہ خود محدثین کرام حدیث کے معاملے میں کس قدر محتاط تھے ، کجا کہ ایک عام آدمی بلا سوچے سمجھے ہر بات کو حدیث کہہ کر بیان کردے یا حدیث کو فوراً ضعیف کہہ کر مسترد کردے ۔ دیئے گئے مختصر نقشہ سے الحمد للہ! یہ مقصد پوری طرح حاصل ہوتا ہے۔
جنازے کے بعض مسائل بڑے ہی نازک اور حساس تھے۔ اللہ کریم سے دعا ہے کہ وہ اپنے فضل و کرم سے میری تمام تر علمی و عملی کم مائیگی کو اپنے دامن رحمت میں ڈھانپ لے ۔ آمین! علمائے کرام کی خدمت میں گزارش ہے کہ متن ِ حدیث ، صحت ِ حدیث ، ترجمہ یا مسائل میں کسی بھی جگہ کوئی غلطی ہو تو براہ کرم ! ضرور مطلع فرمائیں۔ ان شاء اللہ ! اگلی اشاعت میں اس کی تصحیح کردی جائے گی۔
کتاب کی نظر ثانی والد محترم حافظ محمد ادریس کیلانی صاحب (مرحوم) نے فرمائی ۔ اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے کتاب کے بہترین پہلوؤں کو شرف ِ قبولیت عطا فرمائے اور اس کے اجر و ثواب میں میرے والدین محترمین اور ان کے والدین محترمین کو بھی شامل فرمائے۔ آمین !
قارئین کرام سے درخواست ہے کہ دعا فرمائیں اللہ تعالیٰ ہمیں اشاعت حدیث کی خدمت کا یہ سلسلہ مزید محنت اور خلوص سے جاری رکھنے کی توفیق عطا فرمائے اور کتب احادیث کو عوام الناس کے استفادہ کا ذریعہ بنا کر ان تمام حضرات کی بخشش کا سبب بنائے جو کسی نہ کسی لحاظ سے ان کی تیاری میں حصہ لے رہے ہیں۔
﴿رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا اِنَّکَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ ،وَ تُبْ عَلَیْنَا اِنَّکَ اَنْتَ التَّوََّابُ الرَّحِیْمِ ،﴾
محمد اقبال کیلانی عفی اللّٰہ عنہ
جامعہ ملک سعود ، الریاض
28رمضان المبارک، 1406ھ
المملکۃ العربیۃ السعودیۃ