کتاب: جنازے کے مسائل - صفحہ 100
ڈوبنے والے اور فریاد کرنے والے کی طرح ہے جو اپنے ماں باپ، بھائی یا کسی دوست کی دعا کا منتظر رہتا ہے ۔ جب اسے دعا پہنچتی ہے تو اسے دنیا کی ہر چیز سے زیادہ محبوب ہوتی ہے، بے شک اہل دنیا کی دعا سے اللہ تعالیٰ اہل قبور کو پہاڑوں کے برابر اجر عطا فرماتا ہے۔ مُردوں کے لئے زندوں کا بہترین تحفہ ان کے لئے استغفار کرنا ہے۔‘‘اسے بیہقی نے روایت کیا ہے۔ عَنْ اَبِیُ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰه عنہ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ((اِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ لَیَرْفَعُ الدَّرَجَۃَ لِلْعَبْدِ الصَّالِحِ فِی الْجَنَّۃِ فَیَقُوْلُ یَا رَبِّ ! اَنّٰی لِیْ ہٰذِہٖ فَیَقُوْلُ بِإِسْتِغْفَارِ وَلَدِکَ لَکَ)) رَوَاہُ اَحْمَدُ[1] حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اللہ عزوجل جنت میں نیک آدمی کادرجہ بلند فرماتا ہے ۔ تو آدمی عرض کرتا ہے ’’یا اللہ! یہ درجہ مجھے کیسے حاصل ہوا؟‘‘ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے’’تیرے بیٹے نے تیرے لئے استغفار کیا ہے۔‘‘ اسے احمد نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 216 میت کی طرف سے فرضی روزے رکھنے باقی ہوں اور ورثاء روزے رکھیں تو میت کی طرف سے فرض ادا ہوجاتا ہے۔ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم قَالَ ((مَنْ مَاتَ وَ عَلَیْہِ صِیَامٌ صَامَ عَنْہُ وَلِیُّہٗ)) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَ اَبُوْدَاؤٗدَ[2] حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جو شخص فوت ہوجائے اور اس پر روزے رکھنے باقی ہوں تو اس کا وارث روزے رکھے۔‘‘ اسے بخاری اور ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 217 میت کی مانی ہوئی شرعی نذر اولاد پوری کردے تو میت کو اس کا ثواب مل جاتا ہے۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا اَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَۃَ رضی اللّٰه عنہ اسْتَفْتَی رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم فِیْ نَذْرٍ کَانَ عَلٰی اُمِّہٖ ، تُوُفِّیَتْ قَبْلَ اَنْ تَقْضِیْہٖ ، قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ((فَاقْضِہٖ عَنْہَا)) رَوَاہُ مُسْلِمٌ[3] حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی ماں کی نذر کے بارے میں سوال کیا جسے پورا کرنے سے پہلے وہ فوت ہوگئی تھی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اپنی ماں کی طرف سے تم نذرپوری کرو۔‘‘ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ وضاحت : نذر خلاف شرع ہو تو پوری نہیں کرنی چاہئے۔
[1] مشکوۃ المصابیح ، للالبانی، الجزء الثانی، رقم الحدیث 2354 [2] مختصر صحیح بخاری ،للزبیدی، رقم الحدیث 949 [3] مختصر صحیح مسلم ،للالبانی، رقم الحدیث 1003