کتاب: جنازے کے مسائل - صفحہ 10
کے لئے بھی ساتھ نہیں دیں گے۔
اتباع سنت کی دعوت دینے والوں کو یہ بات اپنے ذہن میں رکھنی چاہئے کہ اولاً آج کا زمانہ بیس یا تیس سال قبل کے زمانہ سے بہت مختلف ہے ۔ تعلیم نے لوگوں کے سوچنے اورسمجھنے کے انداز بدل دیئے ہیں ، روشن خیالی پیداہوئی ہے ۔ ثانیاً یہ کہ اتباع سنت کا موقف اس قدر جاندار اور مدلل ہے کہ تعصب اور فرقہ واریت سے پاک ذہن رکھنے والے ہر پڑھے لکھے مسلمان کے دل و دماغ میں فوراً اتر جاتاہے ، لہٰذا زندگی کے ہر معاملے میں ہر جگہ اتباع سنت کی دعوت پورے اعتماد اور پوری قوت کے ساتھ سراونچا کرکے دیجئے کہ فقط یہی دین حق ہے۔
﴿ ذٰلِکَ الدِّیْنُ الْقَیِّمُ وَ لٰکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لاَ یَعْلَمُوْنَ، ﴾(30:30)
’’یہی سیدھی راہ ہے ، لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔‘‘
کتب ِ اشاعت حدیث کے سلسلہ میں یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ کتب نہ تو کسی خاص مکتب ِ فکر یا کسی خاص مسلک یا کسی خاص فقہ کی نمائندہ کتب ہیں جن میں اپنی پسند یا ناپسند کی احادیث جمع کی گئی ہوں نہ ہی یہ بحث و مناظرے اور فلسفے کی کتب ہیں جن میں تاویلات اورتوجیہات کے سہارے مسائل کشید کئے گئے ہوں نہ ہی ان کا انداز فزکس ، الجبرے اور جیومیٹری کے مسائل کا ہے کہ تطبیقات کے ذریعے مطلوبہ مسائل حل کئے گئے ہوں بلکہ یہ کتب صحیح احادیث پر مشتمل سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور آثار صحابہ رضی اللہ عنہم کا ایک سادہ اور عام فہم مجموعہ ہیں ، جن میں درج شدہ احادیث کو پڑھ کر ایک عام پڑھا لکھا آدمی بآسانی دینی مسائل سمجھ سکتا ہے ۔ وہ عمل جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی زندگیوں سے ثابت ہے’’مسنون ہے‘‘ کے الفاظ میں ، اور وہ عمل جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی زندگیوں سے ثابت نہیں ہے ’’غیر مسنون ہے‘‘ کے الفاظ میں درج کردیا گیا ہے ۔ چونکہ تمام مسلمانوں کے نزدیک سب سے پہلے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا قول و فعل اور اس کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی زندگیوں کا عمل ہی دین حق کا اصل معیار ہے ، لہٰذا بعد کے اختلافی مسائل اور مباحث میں پڑنے سے ہم نے گریز کیا ہے۔ قارئین کرام کی سہولت کے پیش نظر ہر موضوع سے متعلق ’’غیر مسنون امور ‘‘ باب کے آخر میں یکجا کردیئے گئے ہیں۔
صحت ِ احادیث کے معاملے میں اتنی وضاحت ہی کافی ہے کہ اہل سنن کی روایت کردہ معروف حدیث عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ : لَعَنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم زَائِرَاتِ الْقُبُوْرِ وَ الْمُتَّخِذِیْنَ عَلَیْہَا الْمَسَاجِدُ وَالسُّرُجُ ’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں ، قبروں پر مساجد تعمیر کرنے والوں اور قبروں پر چراغاں کرنے والوں پر لعنت فرمائی ہے۔‘‘ محض اس لئے شامل نہیں کی گئی کہ اس کی سند میں ضعف ہے۔ ساری کتاب میں صحیح اور