کتاب: جہنم کا بیان - صفحہ 24
سرداروں اور بڑوں کی اطاعت کی ہوگی کافروں کے کفر اور مشرکوں کے شرک کا یہ فطری نتیجہ ہے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت نہیں کررہے بلکہ اپنے عالموں،درویشوں،لیڈروں اور شہنشاہوں کی اطاعت کررہے ہیں جس کی المناک سزا انہیں قیامت کے روز بھگتنی پڑے گی۔ ہمارے نزدیک کافروں اور مشرکوں کی نسبت ان مسلمانوں کا معاملہ زیادہ تشویشناک ہے جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا کلمہ پڑھا ہے قیامت پر ایمان رکھتے ہیں جنت اور جہنم کو بھی مانتے ہیں لیکن اس کے باوجود کسی نہ کسی غلط فہمی میں مبتلا ہو کر اطاعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے انحراف کررہے ہیں۔ یاد رہے جس طرح رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت قیامت تک کے لئے دائمی ہے اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت بھی قیامت تک کے لئے دائمی ہے ارشادباری تعالیٰ ہے﴿ وَمَا اَرْسَلْنٰکَ اِلاَّ کَآفَۃً لِّلنَّاسِ بَشِیْرًا وَّنَذِیْرًا ﴾’’اور نہیں بھیجا ہم نے تم کو مگر سارے لوگوں کے لئے بشیر اور نذیر بناکر (سورہ سبا، آیت نمبر 28)دوسری جگہ ارشاد مبارک ہے ﴿ یَآاَیُّہَا النَّاسُ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ اِلَیْکُمْ جَمِیْعًا﴾ ’’اے لوگو!میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہوں۔‘‘(سورہ الاعراف،آیت نمبر158)اسی طرح ارشاد مبارک ہے ﴿تَبٰرَکَ الَّذِیْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰی عَبْدِہٖ لِیَکُوْنَ لِلْعٰلَمِیْنَ نَذِیْرًا ﴾’’بڑی بابرکت ہے وہ ذات جس نے اپنے بندے پر فرقان (یعنی قرآن)نازل فرمایا تاکہ وہ سارے جہان والوں کے لئے ڈرانے والا ہو۔‘‘( سورہ فرقان،آیت نمبر1)پس جو لوگ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کو آپ کی حیات طیبہ تک محدود سمجھتے ہیں وہ یقینا اطاعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے انحراف کررہے ہیں اور جو لوگ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو محض اللہ تعالیٰ کا کلام پہنچانے والا پیغام بر سمجھ کر آپ کی بتلائی ہوی تشریح اور توضیح (یعنی حدیث شریف)کی حجیت کا انکار کرتے ہیں وہ بھی اطاعت رسول سے انحراف کررہے ہیں اور جو لوگ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ صرف قرآن مجید ہی ہدایت کے لئے کافی ہے اس کے ساتھ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ضرورت نہیں وہ بھی اطاعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے انحراف کر رہے ہیں (ملاحظہ ہو سورہ نحل،آیت نمبر 44)اور جو لوگ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ قرآن مجید توقابل اعتماد حالت میں محفوظ ہے لیکن حدیث قابل اعتماد حالت میں محفوظ نہیں لہٰذا اس پر عمل کرنا ضروری نہیں وہ بھی اطاعت رسول سے انحراف کررہے ہیں۔(ملاحظہ ہو سورہ حجر،آیت نمبر9)اور جو’’علماء‘‘ اپنے فقہی مسلک کے تعصب کی بناء پر اپنے ائمہ کے اقوال کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث پر ترجیح دیتے