کتاب: جہنم کا بیان - صفحہ 23
معمولی سا غصہ آنے پر چہرے کا رنگ فوراً سرخ ہوجاتا ہے چہرے کے ایک حصہ میں تکلیف ہوتو باقی سارے حصے بھی تکلیف میں مبتلا ہوجاتے ہیں صرف دانت میں درد ہو تو آنکھ،کان اور دماغ بھی درد محسوس کرنے لگتے ہیں،اور یہ درد اتنا شدید ہوتا ہے کہ انسان اس کا ایک ایک لمحہ گن گن کر گزارتا ہے اور جلد از جلد آرام حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے جسم کے اس سب سے زیادہ حساس اور نرم و نازک حصہ یعنی چہرہ پر جب جہنم کی آگ کے شدید گرم شعلے برسائے جائیں گے تو کافروں کو کس قدر شدید تکلیف اور اذیت کا سامنا کرنا پڑے گا اس کا اندازہ جہنمیوں کی اس خواہش سے لگایا جاسکتا ہے ﴿یٰلَیْتَنِیْ کُنْتُ تُرَابًا﴾ ’’ہائے افسوس!میں مٹی ہوتا۔‘‘( سورہ نباء،آیت نمبر 40) مجرموں کو جب مارا پیٹا جاتا ہے تو عموماً وہ اپنا چہرہ مار سے بچانے کے لئے ہاتھوں میں چھپا لیتے ہیں لیکن تصور کیجئے ایک طرف مجرموں کے ہاتھ اور پاؤں بھاری زنجیروں میں جکڑے ہوں گے اور دوسری طرف جہنم کے خوفناک داروغے بغیر کسی مزاحمت کے ان کے چہروں پر مسلسل آگ کی بارش برسارہے ہوں گے گویا جسمانی عذاب کے ساتھ ساتھ شدید ذلت اور رسوائی کا عذاب بھی انہیں دیا جائے گااور یہ رسوا کن عذاب گھنٹہ یا دو گھنٹے کے لئے نہیں،ہفتہ یا دو ہفتہ کے لئے نہیں،مہینہ یا دو مہینہ کے لئے نہیں،سال یا دو سال کے لئے نہیں،بلکہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ہوتا رہے گاارشاد باری تعالیٰ ہے ’’کاش!کافر لوگ اس وقت کا یقین کرلیں جب وہ اپنے منہ آگ سے بچا سکیں گے نہ ہی اپنی پیٹھیں آگ سے بچا سکیں گے اور نہ ہی وہ (کہیں سے)مدد پائیں گے۔‘‘( سورہ انبیاء،آیت نمبر 30) اس رسوا کن اور شدید عذاب سے دوچار ہونے والے کون بدبخت اور بدنصیب مجرم ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ نے بڑے واضح الفاظ میں اس کی قرآن مجید میں وضاحت فرمائی ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے’’جس روز مجرموں کے چہرے آگ پر تپائے جائیں گے تو اس وقت وہ (مجرم)کہیں گے ’کاش!ہم نے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی ہوتی۔‘‘ اور کہیں گے’’اے ہمارے رب!ہم نے اپنے سرداروں اور بڑوں کی اطاعت کی انہوں نے ہمیں راہ راست سے بے راہ کردیا ان کو دوہرا عذاب دے اور ان پر سخت لعنت فرما۔‘‘ (سورہ احزاب،آیت نمبر 66۔68) گویا ان مجرموں کا جرم یہ ہوگا کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلے میں اپنے