کتاب: جہنم کا بیان - صفحہ 22
کو برحق سمجھتے ہو،ذرا سوچو اور جواب دو کیا دنیا کی اس ’’آزادی‘‘کے بدلے جہنم کی یہ’’قید‘‘ قبول کرنے کو تیار ہو؟ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حرام کردہ چیزوں کو حلال کر کے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے آگ کی تنگ و تاریک کوٹھڑیوں میں زندگی بسر کرنے کا سودا گوارا کرلوگے؟ ﴿ قُلْ اَذٰلِکَ خَیْرٌ اَمْ جَنَّۃُ الْخُلْدِ الّتِیْ وُعِدَ الْمُتَّقُوْنَ﴾’’اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم!ان سے پوچھو کیا یہ جہنم اچھی ہے یا وہ ابدی جنت جس کا وعدہ متقی لوگوں سے کیا گیا ہے۔’’(سورہ فرقان،آیت نمبر 15 ) 4۔چہروں پر آگ کے شعلے برسانے کا عذاب جہنم سرتا سر آگ ہی آگ ہے سر سے پاؤں تک مجرموں کا سارا جسم آگ میں ہی جل رہا ہوگا اس کے باوجود اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں بعض مجرموں کے چہروں پر آگ کے شعلے برسانے اور چہروں کو آگ سے تپانے کا خصوصی ذکر فرمایا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ ’’اس روز تم دیکھو گے مجرم لوگوں کے ہاتھ اور پاؤں زنجیروں میں جکڑے ہوں گے ،تار کول کے لباس پہنے ہوں گے اور آگ کے شعلے ان کے چہروں پر چھائے جارہے ہوں گے۔‘‘( سورہ ابراہیم،آیت نمبر۔50 49) اللہ تعالیٰ نے انسانی جسم کو جو ساخت عطا فرمائی ہے اس کے بارے میں قرآن پاک میں یہ بات ارشاد فرمائی ہے﴿ لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ فِیْ اَحْسَنِ تَقْوِیْمٍ﴾’’ہم نے یقینا انسان کو بہترین ساخت پر پیدا فرمایا ہے۔‘‘( سورہ تین،آیت نمبر4)انسان کے سارے جسم میں سے چہرے کو اللہ تعالیٰ نے خوب صورتی ،حسن،عزت اور وقار کی علامت بنایا ہے دلکش آنکھیں ،ستواں ناک،متناسب کان،نرم و نازک ہونٹ،پرکشش رخسار،جوانی میں کالے سیاہ بال انسان کے حسن اور خوبصورتی میں اضافے کا باعث بنتے ہیں بڑھاپے میں چاندی کی طرح سفید تار انسان کے وقار اور عزت میں اضافہ کردیتے ہیں۔ چہرے کی اسی تکریم اور وقار کی خاطر رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حکم دیا ہے ’’کہ بیوی (بچے یا غلام وغیرہ)کو تربیت کے لئے مارنا پڑے تو چہرے پر نہ مارو۔‘‘ (ابن ماجہ) طبی نقطہ نظر سے چہرے کے تمام حصے باقی سارے جسم کے مقابلے میں زیادہ حساس اور نازک ہوتے ہیں،آنکھ،کان،ناک،دانت،رخسار وغیرہ کی رگیں براہ راست دماغ سے جڑی ہوتی ہیں دماغ سے قریب ہونے کی وجہ سے خون کی گردش چہرے میں باقی جسم کی نسبت زیادہ تیز ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ