کتاب: جہنم کا بیان - صفحہ 21
کو نہیں بہت سی موتوں کو پکارو۔‘‘( سورہ فرقان ،آیت نمبر ۔13 14)لیکن موت کا دور دور تک کوئی نشان نہیں ہوگا موت ذبح کی جا چکی ہوگی اور کافر لوگ اسی عذاب الیم میں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے مبتلا رہیں گے۔ آگ کی تنگ و تاریک کوٹھڑیوں میں پابجولاں ٹھونسے جانے کا دردناک عذاب کن ظالموں کو دیا جائے گا۔ سورہ فرقان کی انہی آیات میں اللہ تعالیٰ نے اس سوال کا جواب بھی دے دیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے ﴿وَ اَعْتَدْنَا لِمَنْ کَذَّبَ بِالسَّاعَۃِ سَعِیْرًا﴾’’جو شخص قیامت کو جھٹلائے اس کے لئے ہم نے بھڑکتی ہوی آگ مہیا کر رکھی ہے۔‘‘ ( سورہ فرقان ،آیت نمبر11)قیامت کو جھٹلانے کا فطری نتیجہ دنیا میں مادر پدر آزاد زندگی بسر کرنا ہے۔ دین اور مذہب کا تمسخر اور مذاق اڑانے کی آزادی ،شعائر اسلامی کی تحقیر اور توہین کی آزادی ،فحاشی اور عریانی پھیلانے کی آزادی،نمائش حسن اور نمائش جسم کی آزادی،عریاں تصویریں اتروانے اور چھپوانے کی آزادی،غیر محرم مردوں اور عورتوں سے اختلاط کی آزادی،گانے بجانے اور ناچنے کی آزادی ،شراب اور زنا کی آزادی،اسقاط حمل کی آزادی،ہم جنس پرستی کی آزادی [1]مادر زاد برہنہ ہونے کی آزادی [2] اور ہر اس بات کی آزادی جس سے مرد اور عورت جنسی لذت حاصل کرسکیں۔ اس آزادی کے بدلے جہنم کی تنگ و تاریک کوٹھڑیوں میں پابسلاسل قید کس قدر ہولناک اور عبرتناک انجام ہوگا دنیا میں اس آزادی کا ،کاش کافر لوگ آج یہ جان سکیں ۔ لیکن اے لوگو،جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے ہو!آخرت پر یقین رکھتے ہوجنت اورجہنم
[1] لگتا ہے ہم جنس پرستی کی لعنت میں مبتلا اہل مغرب نے قوم لوط کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے ’’عظیم‘‘برطانیہ کی عدالتوں نے ہم جنس پرستی کو ’’قانونی جوڑوں‘‘کا درجہ دینا شروع کردیا ہے چرچوں کے بعض پادری اپنے ہم جنس پرست ہونے پر اعلانیہ فخر کرتے ہیں برطانیہ کی برسر اقتدار لیبر پارٹی کی کابینہ میں ایسے وزراء کی خاصی تعداد شامل ہے جو اپنے ہم جنس پرست ہونے کے اظہار میں بے بے تکلف ہیں۔ (تکبیر16فروری 2000ء) [2] مغرب میں مادر پدر آزادی اب کوئی راز کی بات نہیں رہی تاہم ایک خبر بطور مثال ملاحظہ ہو ’’سیٹل میں ایک 37سالہ مادر زاد برہنہ حسینہ ہائی وے پر موجود ایک کھمبے کو پکڑ کر رقص کرتے کرتے اوپر چڑھ گئی اور جھوم جھوم کر گانے لگی اس کے ہاتھ میں شراب کی ایک بوتل بھی تھی پولیس نے فوری طور پر پاور کمپنی کو ٹیلیفون کر کے بجلی بند کروادی کیونکہ خاتون نشہ میں تھی اور تاروں کو لائٹر سے جلانے کی کوشش کر رہی تھی۔ خاتون کے دیدار کے لئے پوری ٹریفک جام ہوگئی لوگ گھنٹہ بھر یہ ڈرامہ دیکھتے رہے آخر کار پولیس نے بڑی مشکل سے ہجوم پر قابو پاکر عورت کو کھمبے سے نیچے اتارکر گرفتار کیا۔ اس پر الزام یہ ہے اس نے سیفٹی ایکٹ کی خلاف ورذی کی ہے ۔جس وجہ سے ٹریفک میں خلل پڑا(اردو نیوز، 10ستمبر 1999ء) نہ شراب نوشی پر اعتراض نہ مادر زاد برہنہ ہونے پر مقدمہ! مغرب کی اس مادر پدر آزادی کے متوالوں کی کرمفرمائیوں سے اب تو وطن عزیز ’’اسلامی جمہوریہ پاکستان‘‘ کے ذرائع ابلاغ بھی اپنی قوم کو’ ’تکلف برطرف ہم تو سربازار ناچیں گے ‘‘کی تعلیم دے رہے ہیں۔فاعتبروا یا اولی الابصار!