کتاب: جہنم کا بیان - صفحہ 16
میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔ یاد رہے تھوہر کا درخت اور کانٹے دار گھاس جہنم میں ہی پیدا ہوں گے جس کا مطلب یہ ہے کہ دونوں کھانے کم از کم اتنے گرم تو ضرور ہوں گے جتنی گرم جہنم کی آگ ہوگی۔ دوسرے الفاظ میں یہ کھانے،آگ کے انگارے ہوں گے جنہیں جہنمی اپنی بھوک مٹانے کے لئے نگلے گا ،جہنم کا کھانا در اصل جہنم کے عذاب الیم ہی کی ایک بدترین شکل ہوگی۔ اللہ کی پناہ! کھانے کے بعد جہنمی پانی طلب کریں گے تو داروغے انہیں جہنم کے عقوبت خانے سے نکال کر جہنم کے چشموں پر لے آئیں گے جہاں کھولتے ہوئے شدید گرم پانی سے ان کی تواضع کی جائے گی۔ وہ پانی کیسا ہوگا جو جہنم کی دہکتی ہوئی آگ میں بھی بھاپ بننے کی بجائے مائع حالت میں برقرار رہے گا۔ ممکن ہے کوئی سخت دھات یا سخت پتھر ہو جو جہنم کی آگ میں پگھل کر مائع حالت میں تبدیل ہوگیا ہو اور وہی جہنمیوں کا مشروب ہو (واللہ اعلم بالصواب!)جہنمی اسے پینے کی کوشش کرے گا تو پہلے گھونٹ کے ساتھ ہی اس کے منہ کا سارا گوشت پوست گل سڑ کر نیچے گر پڑے گا۔( مستدرک حاکم)اور جو حصہ پیٹ میں جائے گا اس سے اس کی ساری آنتیں وغیرہ کٹ کر پیٹھ کے راستے قدموں میں آگریں گی۔( ترمذی)گویا پینا بھی درحقیقت عذاب الیم ہی کی ایک اور شکل ہوگی اس تواضع کے بعد داروغے پھر اسے اس کے عقوبت خانے میں پہنچا دیں گے۔ جہنم کے ماکولات و مشروبات سے تنگ آ کر اہل جہنم،اہل جنت سے درخواست کریں گے کہ کچھ پانی یا کوئی دوسری چیز ہمیں بھی کھانے کے لئے دے دو،اہل جنت جواب دیں گے جنت کے کھانے اور پینے اللہ تعالیٰ نے کافروں کے لئے حرام کردیئے ہیں۔( سورہ اعراف ،آیت نمبر 50)جہنم کی دہکتی اور بھڑکتی ہوئی آگ کے شدید عذاب کے ساتھ زہریلے بدبودار اور کانٹے دار کھانوں نیز کھولتے پانی،گندے خون اور پیپ کے مشروبات کی شکل میں بدترین عذاب ان بدبخت لوگوں کو دیا جائے گا۔ علیم و خبیر ذات تو اللہ کی ہے لیکن قرآن و حدیث کے مطالعہ سے جتنی بات سمجھ میں آتی ہے وہ یہ ہے کہ کافر کی زندگی کا مرکز او رمحور دو ہی چیزیں ہیں… شکم اور شہوت …دونوں چیزیں ایسے ماکولات اور مشروبات کا تقاضا کرتی ہیں جن سے ان(شکم اور شہوت) کی آگ مزید بھڑکے خواہ وہ مشروبات حلال ہوں یا حرام،جائز ہوں یا ناجائز، پاک ہوں یا ناپاک،ظلم سے حاصل ہوں یا خیانت سے،لوٹ مار سے