کتاب: جہنم کا بیان - صفحہ 14
ہیں حالانکہ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق دنیا کی یہ شدید گرمی محض جہنم کے سانس (یا بھاپ)کی وجہ سے ہے جو انسان جہنم کی بھاپ برداشت نہیں کر سکتا وہ جہنم کی آگ کیسے برداشت کرے گا۔
جہنم کی اسی آگ کو دیکھ کر قیامت کے روز تمام انبیاء کرام علیہم السلام اس قدر خوفزدہ ہوں گے کہ ((رَبِّ سَلِّمْ،رَبِّ سَلِّمْ !)) ’’ اے میرے رب !مجھے بچا لے، اے میرے رب !مجھے بچا لے۔‘‘کہہ کر اللہ تعالیٰ سے اپنی جان کی امان طلب کریں گے۔
ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اسی آگ کو یاد کرکے دنیا میں روتی رہیں۔ عشرہ مبشرہ میں سے ایک یعنی حضرت عمررضی اللہ عنہ قرآن مجید کی تلاوت کے دوران آگ کے عذاب کی آیت پر پہنچے تو بے ہوش ہوگئے۔ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ ،حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ اور حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ جیسے جلیل القدر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جہنم کی آگ کو یاد کرکے اس قدر روتے کہ ہچکی بندھ جاتی۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا لوہار کی دوکان سے گزر ہوا،آگ سے دہکتی بھٹی دیکھی تو جہنم کی آگ یاد کرکے رونے لگے۔
حضرت عطا سلیمی رحمہ اللہ کے ہمسائے نے روٹیاں لگانے کے لئے تنور جلایا ،حضرت عطاء رحمہ اللہ نے دیکھا تو بے ہوش گئے۔
حضرت سفیان ثوری رحمہ اللہ کے سامنے جب بھی جہنم کا ذکر ہوتا تو انہیں خون کا پیشاب آنے لگتا۔
حضرت ربیع رحمہ اللہ ساری ساری رات بسترپرپہلو بدلتے رہتے۔ بیٹی نے پوچھا’’اباجان!سا ری دنیا آرام سے سوتی ہے آپ کیوں جاگتے رہتے ہیں؟‘‘فرمانے لگے ’’بیٹا!جہنم کی آگ تیرے باپ کو سونے نہیں دیتی۔‘‘
سچ فرمایا اللہ پاک نے﴿ اِنَّ عَذَابَ رَبِّکَ کَانَ مَحْذُوْرًا﴾’’بے شک تیرے رب کا عذاب ہے ہی ڈرانے والا۔‘‘( سورہ بنی اسرائیل،آیت نمبر57)اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو اپنے فضل و کرم سے جہنم کی آگ سے پناہ دے۔ آمین!
جہنم کے بعض دوسرے عذاب:
جس طرح جیل کی اصل شناخت تو قید و بند ہی ہوتی ہے لیکن مجرموں کے جرائم کے مطابق جیل