کتاب: جہنم کا بیان - صفحہ 12
17۔جہنم کے سانپ قد میں اونٹوں کے برابر ہوں گے اور ان کے ایک دفعہ ڈسنے سے کافر چالیس سال تک اس کے زہر کی جلن محسوس کرتا رہے گا۔(احمد)
18۔جہنم کے بچھو قد میں خچر کے برابر ہوں گے ان کے ڈسنے کا اثر کافر چالیس سال تک محسوس کرتا رہے گا۔ ( احمد)
19۔جہنمیوں کو جہنم میں منہ کے بل چلایا جائے گا۔( مسلم)
20۔جہنم کے دروازے پر عذاب دینے والے چار لاکھ فرشتے موجود ہوں گے جن کے چہرے بڑے ہیبت ناک اور سیاہ ہوں گے کچلیاں باہر نکلی ہوئی ہوں گی سخت بے رحم ہوں گے اور اس قدر جسیم کہ دونوں کندھوں کے درمیان پرندے کی دو ماہ کی مسافت کا فاصلہ ہوگا۔( ابن کثیر)
یہ ہے وہ ہولناک اور المناک عقوبت خانہ آخرت جس کا قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں بار بار جہنم کے نام سے ذکر کیا گیا ہے اللہ تعالیٰ ہم میں سے ہر مسلمان کو اپنے فضل و کرم اور احسان عظیم کے صدقے اس سے محفوظ اور مامون فرمائے بے شک وہ بڑا بخشنہار اور رحم فرمانے والا ہے اور جو چاہے وہ کرنے پر قادر ہے۔
جہنم کی آگ :
جہنم میں سب سے بڑا عذاب آگ کا ہی ہوگا جس کے بارے میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ یہ دنیا کی آگ سے انہتر)69)درجہ زیادہ گرم ہے۔( مسلم)قرآن مجید میں اس آگ کو کہیں﴿ نَارُ الْکُبْرٰی﴾’’بہت بڑی آگ‘‘( سورہ اعلیٰ ،آیت نمبر12)کہا گیا ہے کہیں﴿ نَارُ اللّٰہِ الْمُوْقَدَۃُ﴾ ’’اللہ کی آگ خوب بھڑکائی ہوئی آگ۔‘‘(سورہ ہمزہ،آیت نمبر5)کہا گیا ہے ۔کہیں﴿ نَارًا تَلَظّٰی﴾’’آگ کی لپٹ۔‘‘(سورہ لیل،آیت نمبر 14)کہا گیا ہے اور کہیں﴿نَارٌ حَامِیَۃٌ﴾’’بھڑکتی ہوئی آگ‘‘( سورہ غاشیہ ، آیت نمبر4) کہا گیا ہے۔
اگر انسان کو محض جلا ڈالنا مطلوب ہو تو اس کے لئے دنیا کی آگ ہی کافی ہے جس میں انسان چند لمحوں کے اندر اندر جل کر ختم ہوجاتا ہے لیکن جہنم کی آگ تو کافروں اور مشرکوں کو مستقل عذاب دینے کے لئے بھڑکائی گئی ہے ، لہٰذا دنیا کی آگ سے کئی درجہ زیادہ گرم ہونے کے باوجود یہ آگ جہنمیوں کا قصہ تمام