کتاب: جہیز جوڑے کی رسم - صفحہ 8
کردیتا ہے اور نئی نویلی دلہن کواذیت دینے(ٹارچر کرنے) لگتا ہے اور اس کمزور،ضعیف الدین،ضعیف الجسم اور ضعیف العقل کو ذہنی ،جسمانی اور نفسیاتی تکالیف پہنچاتا رہتا ہے جس کی وجہ سے لڑکی والوں کا پورا خاندان ہی پریشان( ڈسٹرب)رہتا ہے۔نتیجہ طلاق،خلع،علیحدگی، لڑائی جھگڑا اور غیر مسلموں کے سامنے شکوہ شکایتوں کے انبار لگادیتے ہیں،جس کا ثبوت ملک کی عدالتوں میں زیر بحث جہیز کے لاتعداد مقدمات ہیں۔جس کی وجہ سے بعض کمزور ایمان عورتیں خودکشی کرنے پر مجبور ہوجاتی ہیں اور بعضوں کو خود ان کے شوہر اور سسرال والے آگ لگا کرجلا دیتے ہیں۔اللہ کی پناہ۔ افسوس اور شرم کا مقام کہ ایامِ جاہلیت میں عرب کے لوگ بچیوں کو زندہ درگور کردیتے تھے اور آج نام نہاد مسلمان شادی شدہ لڑکیوں کو اور معصوم بچوں کی ماؤں کو جہیز کیلے زندہ جلادیتے ہیں۔اَللّٰھُمَّ احْفَظْنَا۔ لہٰذا اللہ کے بندو اور اللہ کی بندیو! میرے مسلمان بھائیو اور بہنو! حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کرتے ہوئے نکاح کو آسان اور سستا بناؤ،غیر شرعی اور بے جا اخراجات اور مشرکانہ رسومات سے بچتے ہوئے شرعی شادی کرو۔ اللہ تعالیٰ خیروبرکت دیگا۔ جوڑے،موٹرگاڑی کی مانگ کرکے اپنے آپ کو فقیروں بھکاریوں میں شامل نہ کرو۔بلکہ صحیح عقیدہ وعمل اور دیندار گھرانے کی باخلاق لڑکی تلاش کرو اور اپنی استطاعت کے مطابق نقد مہر ادا کرکے نکاح کرو۔ نیک عورت ہی سب سے بڑی دولت اور راحت وسکون کا سامان ہے۔الغرض جہیز کا لینا اور دینا گناہ ہے اور قانونِ الٰہی کے سراسر خلاف ہے جس کے بدسے بدترین نتائج دنیا میں دیکھنے میں آرہے ہیں اور آخرت میں بھی تباہی وبربادی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ جہیز کے خلاف بولنااور لکھنا ایک مستحسن کام ہے آئمہ وخطباء اس کو موضوع بنا کر