کتاب: جادو کا علاج قرآن وسنت کی روشنی میں - صفحہ 91
سحر تخیل کے توڑ کا عملی نمونہ ایک بستی میں ایک جادوگر رہائش پذیر تھا، وہ لوگوں کے سامنے اپنی مہارت یوں ثابت کرتا کہ ایک قرآنِ مجید کو لاتا، پھر یٰسین کے صفحات کے ساتھ ایک دھاگہ باندھ دیتا ،پھر اس دھاگے کے دوسرے سرے کو ایک چابی سے باندھ دیتا اور چابی کو فضا میں یوں بلند کردیتا کہ قرآن مجید دھاگے کے سا تھ لٹکا ہوا نظر آتا، پھر کفریہ طلسم پڑھ کر قرآن مجید سے مخاطب ہو کر کہتا:دائیں گھومو، چنانچہ قرآن مجید دائیں طرف انتہائی تیزی کے ساتھ گھومنے لگ جاتا، پھر کہتا:بائیں گھومو، تو قرآن مجید بائیں طرف بہت تیزی سے گھومنے لگ جاتا، لوگوں نے اسے یہ حرکت کرتے ہوئے کئی بار دیکھا تھا اور وہ یہ سمجھتے تھے کہ چونکہ شیطان قرآنِ مجید کو ہاتھ نہیں لگا سکتا، اس لئے یہ اسی جادوگر ہی کی مہارت ہے۔ مجھے اس کے بارے میں معلوم ہوا تو میں اپنے ایک دوست کو لے کر اس کی طرف روانہ ہوگیا۔ اس وقت میں ایف۔ اے کا طالب علم تھا۔ میں نے وہاں پہنچتے ہی اس جادوگر کو لوگوں کے سامنے چیلنج کردیا کہ اب وہ یہ حرکت کرکے دکھائے، چنانچہ وہ ایک قرآن مجید اور ایک دھاگہ لے کر آگیا، اب اس نے سورہ ٔ یٰسین کے صفحات اس دھاگے سے باندھے، پھر دوسرے سرے پر ایک چابی باندھ دی اور چابی کو فضا میں بلند کردیا اور قرآن مجید اس دھاگے کے ساتھ لٹک گیا۔ میں نے اپنے دوست سے کہا کہ وہ مجلس کی ایک جانب بیٹھ کر آیت الکرسی پڑھتا رہے اور خود میں دوسری جانب بیٹھ کر آیت الکرسی بار بار پڑھنے لگ گیا۔ لوگ یہ سارا منظر اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے تھے، ادھر جادوگر جب اپنے کفریہ طلسم پڑھ کر فارغ ہوا تو قرآن مجید سے مخاطب ہو کر کہنے لگا:دائیں گھومو، تو قرآنِ مجید نے کوئی حرکت نہ کی ، اس نے اپنے کفریہ طلسم دوبارہ پڑھے اور قرآن مجید سے بائیں گھومنے کو کہا، لیکن پھر بھی قرآنِ مجید نے کوئی حرکت نہ کی، اس طرح وہ لوگوں کے سامنے رسوا ہوگیا اور اس کا رعب و دبدبہ خاک میں مل کر رہ گیا۔فرمانِ الٰہی ہے:﴿وَلَیَنْصُرَنَّ اللّٰہُ مَنْ یَّنْصُرُہٗ﴾ ’’اور اللہ تعالیٰ ضرور بالضرور اس کی مدد کرتا ہے جو اس کے دین کی مدد کرتا ہے‘‘(الحج:40) 4۔ سحر جنون حضرت خارجہ بن صلت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ان کا چچا نبی کریم ا کی خدمت میں حاضر ہوا اور اسلام