کتاب: جادو کا علاج قرآن وسنت کی روشنی میں - صفحہ 57
مربعہ بناتا ہے، اور اس کے ارد گرد چاروں طرف جادو والے طلسم لکھتاہے، پھر اس کے بالکل درمیان میں تیل اور نیلگوں پتے یا تیل اور روشنائی رکھ دیتا ہے، پھر ایک لمبے کاغذ پر مفرد حروف کے ساتھ جادو والے چند طلسم لکھتا ہے اور اسے بچے کے چہرے پر رکھ کر اس کے سر پر ٹوپی پہنا دیتا ہے تاکہ وہ ورقہ گرنے نہ پائے، اور پھربچے کو ایک بھاری چادر کے ساتھ ڈھانپ دیتا ہے۔
اس کے بعد وہ اپنے کفریہ وِرد پڑھنا شروع کردیتا ہے، جبکہ بچے کو اپنی ہتھیلی پر دیکھنا ہوتا ہے حالانکہ اندھیرے کی وجہ سے اسے کچھ نظر نہیں آرہا ہوتا ، اچانک بچہ محسوس کرتا ہے کہ روشنی پھیل گئی ہے اور اس کی ہتھیلی میں کچھ شکلیں حرکت کرتی ہوئی نظر آتی ہیں ، چنانچہ جادوگر بچے سے پوچھتا ہے:تم کیا دیکھ رہے ہو؟
بچہ جواباً کہتا ہے:میں اپنے سامنے ایک آدمی کی شکل دیکھ رہا ہوں ۔
جادوگر بچے سے کہتا ہے کہ جس آدمی کی شکل تم دیکھ رہے ہو اسے کہو کہ جادوگر تم سے یہ یہ مطالبہ کر رہا ہے، سو اس طرح وہ شکلیں جادوگر کے احکامات کے مطابق حرکت میں آجاتی ہیں ۔
یہ طریقہ عموماً گم شدہ چیزوں کی تلاش کے لئے استعمال کیا جاتا ہے اور اس میں جو کفر وشرک پایا جاتا ہے، وہ بالکل واضح ہے۔
آٹھواں طریقہ
جادوگر مریض کے کپڑوں میں سے کوئی ایک کپڑا مثلاً رومال، پگڑی، قمیص وغیرہ جس سے مریض کے پسینے کی بو آرہی ہو، منگوا لیتا ہے، پھر اس کپڑے کے ایک کونے کو گرہ لگاتا ہے اور اس کے ساتھ ہی چار انگلیوں کے برابر کپڑا مضبوطی سے پکڑ لیتا ہے، پھر اونچی آواز کے ساتھ کوثر یا کوئی اور چھوٹی سورت پڑھتا ہے، اس کے بعد آہستہ آواز میں اپنے شرکیہ وِرد پڑھتا ہے اور پھر جنوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہتا ہے:
’’اگر اس مریض کے مرض کا سبب جنات ہیں تو کپڑے کو چھوٹا کردو، اور اگر اسے نظر لگ گئی ہے تو اسے لمبا کردو، اور اگر اسے کوئی دوسری بیماری ہے تو اس کپڑے کو اتنا رہنے دو جتنا اس وقت ہے‘‘
پھر وہ اس چار انگلیوں کے برابر کپڑے کو دوبارہ ناپتا ہے، اگر وہ چار انگلیوں سے بڑا ہوچکا ہو تو مریض سے کہتا ہے کہ تمہیں نظر لگ گئی ہے، اور اگر وہ کپڑا چار انگلیوں سے چھوٹا ہوچکا ہو تو مریض سے کہتا