کتاب: جادو کا علاج قرآن وسنت کی روشنی میں - صفحہ 53
کروں گا، البتہ اس ضمن میں شدید اختصار کروں گا او رہر طریقے کی پوری تفصیلات ہرگز ذکر نہیں کروں گا تاکہ کوئی شخص اسے آزما نہ سکے۔ ہر طریقے میں موجود کفر و شرک کی وضاحت کرنے کی ضرورت ا س لئے پیش آئی کہ کئی لوگ قرآنی علاج اور جادو میں فرق نہیں کرپاتے، حالانکہ پہلا طریقۂ علاج ایمانی اور دوسرا شیطانی ہے، اور اس سلسلے میں مزید اِبہام اس وقت پیدا ہوجاتا ہے جب کئی جادوگر اپنے کفریہ تعویذات آہستہ آواز میں اور قرآنی آیات اونچی آواز میں پڑھتے ہیں ،چنانچہ مریض یہ سمجھتا ہے کہ اس کا علاج قرآن کے ذریعہ ہو رہا ہے حالانکہ حقیقتاً ایسا نہیں ہوتا… الغرض مندرجہ ذیل طریقے ذکر کرنے کا میرامقصد یہ ہے کہ میرے مسلمان بھائی گمراہی اور شر کے راستوں سے بچ جائیں اور مجرم پیشہ لوگوں کا راستہ کھل کر سامنے آجائے۔ پہلا طریقہ جادو گر ناپاکی کی حالت میں ایک تاریک کمرے میں بیٹھ جاتا ہے، پھر اس میں آگ جلاتا ہے اور اس پر ایک دھونی کو رکھ دیتا ہے، اگر اس کا مقصد نفرت پیدا کرنا یا میاں بیوی میں جدائی ڈالنا ہو تو بدبودار دھونی آگ پررکھ دیتا ہے ،اور اگر اس کا مقصد محبت پیدا کرنا یا جن میاں بیوی پر جادو کیا گیاتھا اور وہ ایک دوسرے کے قریب نہیں جاسکتے تھے، ان سے جادو کے اثر کو ختم کرنا ہو تو وہ آگ پر خوشبودار دھونی رکھتا ہے، پھر شرکیہ تعویذات جو جادوگر کے خاص طلسم ہوتے ہیں ‘ان کو پڑھنا شروع کرتا ہے اور جنوں کو ان کے سردار کی قسم دیتا ہے اور اس کا واسطہ دے کر ان سے مختلف مطالبات کرتا ہے… اسی دوران اسے کتے کی شکل میں یا اژدھے یا کسی اور شکل میں ایک خیالی تصویر نظر آتی ہے جسے وہ اپنا مقصد پورا کرنے کے لئے اَحکامات جاری کرتا ہے۔ اور کبھی یوں بھی ہوتا ہے کہ اسے کوئی چیز نظر نہیں آتی بلکہ اس کے کانوں میں ایک مخصوص قسم کی آواز پڑتی ہے ۔ اور کبھی کبھار یوں بھی ہوتا ہے کہ اسے کوئی آواز بھی سنائی نہیں دیتی اور اسے جس شخص پر جادو کرنا ہوتا ہے ، وہ اس کے بال یا اس کا کوئی کپڑا منگوا لیتاہے جس سے اس شخص کے پسینے کی بو آرہی ہوتی ہے… اور پھر اسے جو کچھ کرنا ہوتا ہے اس کے متعلق وہ جنوں کو حکم جاری کر دیتا ہے۔