کتاب: جادو کا علاج قرآن وسنت کی روشنی میں - صفحہ 49
امام راغب رحمہ اللہ کے نزدیک اقسامِ جادو امام راغب کہتے ہیں: ’سحر‘ کا اطلاق کئی معنوں پر ہوتا ہے: (۱) جو لطیف اور انتہائی باریک ہو ۔اور لطافت اور باریکی کی وجہ سے اس میں دھوکہ دہی کا عنصر نمایاں ہوتا ہے۔ (۲) جو بے حقیقت توہمات سے واقع ہو۔ (۳) جو شیطانوں کی مدد و معاونت سے حاصل ہو۔ (۴) جو ستاروں کو مخاطب کرنے سے ہو۔[1] اقسامِ جادو کے متعلق ایک وضاحت امام رازی اور راغب کی تقسیماتِ جادو میں غور کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے فن جادو میں وہ چیزیں داخل کردی ہیں جن کا جادو سے کوئی تعلق نہیں ، اور اس کا سبب یہ ہے کہ انہوں نے عربی زبان میں لفظ ’سحر‘ کے معنی کوسامنے رکھا ہے ، اور عربی میں سحرہر اس پر بولتے ہیں جو لطیف ( باریک ) ہو اور اس کا سبب مخفی ہو۔ چنانچہ انہوں نے نئی نئی ایجادات اور ہاتھ کی صفائی سے برآمد ہونے والے اُمور کوبھی جادو میں شامل کردیا ، اور اسی طرح چغل خوری وغیرہ کرکے کام نکالنے کو بھی انہوں نے جادو قرار دیا ہے کیونکہ ان سب کے اسباب مخفی ہوتے ہیں ، جبکہ ان سب چیزوں کا ہماری بحث سے کوئی تعلق نہیں ، ہماری گفتگو کا دارومدار صرف حقیقی جادو پرہے جس میں جادوگر جنات اور شیاطین کا سہارا لیتا ہے۔ پھر ایک اور حقیقت کا بیان بھی ضروری ہے اور وہ یہ ہے کہ رازی رحمہ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم و رراغب رحمہ اللہ نے ستاروں کے ذریعے جادو کا عمل کرنے کا ذکر کیا ہے، جبکہ ہمارا عقیدہ یہ ہے کہ ستارے اللہ تعالیٰ کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق ہیں اور اللہ ہی کے اَحکامات کے پابند ہیں اور نہ ان کی کوئی روحانیت ہے اور نہ تاثیر ہے۔ اگر کوئی شخص یہ کہے کہ کئی جادوگر ستاروں کے نام لے کر ان سے مخاطب ہوتے نظر آتے ہیں اور ا س کے بعد ان کا جادو مکمل ہوتا ہے ۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہ چیز جادو کی تاثیر کی وجہ سے نہیں
[1] المفردات للراغب(سحر).