کتاب: جادو کا علاج قرآن وسنت کی روشنی میں - صفحہ 33
تم میں آپس میں دشمنی اور کینہ پیدا کردے، اور تم کو اللہ کی یاد اور نماز سے باز رکھے، تو اب بھی تم باز آتے ہو یا نہیں ؟‘‘ [ المائدۃ، ۹۱] (۶) ﴿یَا اَیُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا لاَتَتَّبِعُوْا خُطُوَاتِ الشَّیْطَانِ وَمَنْ یَّتَّبِعْ خُطُوَاتِ الشَّیْطَانِ فَاِنَّہٗ یَاْمُرُباِلْفَحْشَائِ وَالْمُنْکَرِ﴾ ’’ اے ایمان والو! شیطان کے قدم بقدم مت چلو، اور جو کوئی اس کی پیروی کرے گا (وہ گمراہ ہوگا اس لئے کہ) وہ توبے حیائی اوربرے کام ہی کرنے کو کہے گا۔‘‘[ النور، ۲۱] اس کے علاوہ بھی قرآن مجید کی بہت ساری آیات اس بارے میں موجود ہیں ، بلکہ جنات کے متعلق ایک مکمل سور ت قرآن مجید میں موجود ہے۔ لفظ جن قرآن مجید میں ۲۲ مرتبہ آیاہے، لفظ الجَانّ سات مرتبہ اور لفظ شیطان ۶۸ مرتبہ اور لفظ شیاطین ۱۷ مرتبہ ذکر کیاگیا ہے جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اس موضوع سے متعلقہ قرآنی دلائل کس قدر زیادہ ہیں ۔ حدیث میں سے چند دلائل (۱) حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ’’ایک رات رسول اللہ ہم سے اچانک غائب ہوگئے، چنانچہ ہم انہیں وادیوں اور گھاٹیوں میں تلاش کرنے لگے، اور ہم نے آپس میں کہا کہ شاید آپ کو اغوا کر لیا گیا ہے یا قتل کردیا گیا ہے۔ ہماری وہ رات انتہائی پریشانی کے عالم میں گزری، صبح ہوئی تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غارِ حرا کی جانب سے آتے ہوئے دیکھا، ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکو بتایا کہ رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم چانک ہم سے غائب ہوگئے تھے، ہم نے آپ کو بہت تلاش کیا لیکن آپ کے نہ ملنے پر رات بھر پریشان رہے، تو آپ نے فرمایا: ’’ میرے پاس جنات کا ایک نمائندہ آیا تھا تو میں اس کے ساتھ چل پڑا، اور جاکر انہیں قرآن مجید پڑھ کر سنایا‘‘ …پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں لے کر اس جگہ پر گئے اور ہمیں ان کے نشانات اور ان کی آتشیں علامات دکھائیں ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی بتایا کہ جنوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ مانگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ہر ایسی ہڈی تمہاری غذا ہے جس پر بسم اللّٰہ کو پڑھا گیا ہو،۱ور ہر گوبر تمہارے جانوروں کا کھانا ہے‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں کہنے لگے ’’ لہذا تم ہڈی اور گوبر کے ساتھ استنجاء مت کیا کرو کیونکہ وہ تمہارے جن بھائیوں کاکھانا ہے‘‘[1] (۲) حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا:’’میرا
[1] مسلم ج۴ ص۱۷۰… نووی.