کتاب: جادو کا علاج قرآن وسنت کی روشنی میں - صفحہ 30
اس سے حیران ہو کر دنگ رہ جائیں ۔‘‘[1]
سحر… شریعت کی اصطلاح میں
شرعی اصطلاح میں ’سحر‘ کی تعریف کچھ اس طرح سے کی گئی ہے:
امام فخر الدین الرازی کہتے ہیں:
’’شریعت کے عرف میں ’سحر‘ (جادو) ہر اس کام کے ساتھ مخصوص ہے جس کا سبب مخفی ہو۔ اسے اس کی اصل حقیقت سے ہٹ کر پیش کیا جائے اور دھوکہ دہی اس میں نمایاں ہو۔‘‘[2]
امام ابن قدامہ المقدسی کہتے ہیں:
’’جادو‘‘ ایسی گرہوں اور ایسے دَم درود اور الفاظ کا نام ہے جنہیں بولا یا لکھا جائے، یا یہ کہ جادو گر ایسا عمل کرے جس سے اس شخص کا بدن یا دل یا عقل متاثر ہوجائے جس پر جادو کرنا مقصود ہو۔اور جادو واقعتا اثر رکھتاہے، چنانچہ جادو سے کوئی شخص قتل بھی ہوسکتا ہے، بیمار بھی ہوسکتا ہے اور اپنی بیوی کے قرب سے عاجز بھی آسکتا ہے، بلکہ جادو خاوند بیوی کے درمیان جدائی بھی ڈال سکتا ہے اور ایک دوسرے کے دل میں نفرت بھی پیدا کرسکتا ہے اور محبت بھی۔ [3]
امام ابن قیم رحمہ اللہ کہتے ہیں:
’’جادو‘ اَرواحِ خبیثہ کے اثر و نفوذ سے مرکب ہوتا ہے جس سے بشری طبائع متاثر ہوجاتی ہیں ۔‘‘[4]
غرض سحر جادوگر اور شیطان کے درمیان ہونے والے ایک معاہدے کا نام ہے جس کی بنا پر جادوگر کچھ حرام اور شرکیہ امور کا ارتکاب کرتا ہے اور شیطان اس کے بدلے میں جادوگر کی مدد کرتا ہے اور اس کے مطالبات کو پورا کرتا ہے۔
شیطان کا قرب حاصل کرنے کے لئے جادوگروں کے بعض طریقے
شیطان کو راضی کرنے اور اس کا تقرب حاصل کرنے کے لئے جادوگروں کے مختلف وسائل
[1] محیط المحیط، ص ۳۹۹.
[2] المصباح المنیر، ص۲۶۸.
[3] المغنی، ج۱۰ ص۱۰۴.
[4] زادالمعاد، ج۴ ص۱۲۶.