کتاب: جادو کا علاج قرآن وسنت کی روشنی میں - صفحہ 29
پہلا حصہ
سحر کی تعریف
سحر … لغوی اعتبارسے
جادو کے لئے عربی زبان میں سَحْر کالفظ استعما ل ہوتا ہے جس کی تعریف علماء نے یوں کی ہے:
اللیث کہتے ہیں:’’سحر وہ عمل ہے جس میں پہلے شیطان کا قرب حاصل کیا جاتا ہے اور پھر اس سے مد د لی جاتی ہے۔‘‘
الأزھری کہتے ہیں:’’سحر دراصل کسی چیز کو اس کی حقیقت سے پھیر دینے کا نام ہے۔‘‘[1]
اور ابن منظور اس کی توجیہ بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ’’ساحر (جادوگر) جب باطل کو حق بنا کر پیش کرتا ہے اور کسی چیز کو اس کی حقیقت سے ہٹا کر سامنے لاتا ہے تو گویا وہ اسے دینی حقیقت سے پھیر دیتا ہے۔‘‘[2]
ابن عائشہ سے مروی ہے کہ ’’عربوں نے جادو کا نام سحر اس لئے رکھا ہے کہ یہ تندرستی کو بیماری میں بدل دیتا ہے۔ ‘‘[3]
ابن فارس سحر کے متعلق کہتے ہیں:’’ ایک قوم کا خیال یہ ہے کہ ’سحر‘ باطل کو حق کی شکل میں پیش کرنا ہے۔ ‘‘[4]
المعجم الوسیط میں ’سحر‘ کی تعریف یوں ہے:’’ سحر وہ ہوتا ہے جس کی بنیاد لطیف اور انتہائی باریک ہو۔‘‘[5]
صاحب ِمحیط المحیط کہتے ہیں:’’سحر یہ ہے کہ کسی چیز کو بہت خوبصورت بنا کر پیش کیا جائے تاکہ لوگ
[1] تہذیب اللّغہ، ج۴ ص۲۹۰.
[2] لسان العرب، ج۴ ص۳۴۸.
[3] لسان العرب، صفحہ مذکورہ.
[4] مقاییس اللغۃ ص۵۰۷ اور المصباح ص ۲۶۷.
[5] المعجم الوسیط، ج۱ ص۴۱۹.