کتاب: جادو کا علاج قرآن وسنت کی روشنی میں - صفحہ 25
کرنے سے انکار کردیا اور پھر ان کا سردار بیمار پڑ گیا تو حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ نے حق ِ محنت کی شرط پر اس پر دم کیا، اور انہوں نے اس وقت تک ابوسعید رضی اللہ عنہ کو کچھ نہیں دیا جب تک وہ تندرست نہیں ہوا، سو حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ کا مطالبہ مہمان نوازی سے ان کے انکار کی وجہ سے تھا، نہ کہ پیشے کے طور پر۔[صحیح بخاری:۲۲۷۶، صحیح مسلم:۲۲۰۱، جامع ترمذی:۲۰۶۳، سنن ابن ماجہ:۲۱۵۶] (۶) مریض کو چاہئے کہ وہ پرہیز گار معالج سے ہی علاج کروائے جو قرآن کے ذریعے علاج کرتا ہو، اور اسے ظاہری اعلانات اور کھوکھلے نعروں کے دھوکے میں نہیں آنا چاہئے۔ (۷) جادو اور جنات وغیرہ کا علاج کرنے والوں کے لئے میری نصیحت یہ ہے کہ وہ صرف شرعی طریقہ ٔ علاج اختیار کریں اور اس میں اتنا آگے نہ بڑھیں کہ حرام کے مرتکب ہوجائیں ۔ (۸) عورت کے محرم کے لئے ضروری ہے کہ وہ اسے معالج کے پا س اکیلا نہ بھیجے، چاہے معالج کتنا بڑا نیک انسان کیوں نہ ہو، کیوں ایسا کرنا حرام ہے اور رسول اکرم ا نے غیر محرم عورت کے ساتھ خلوت سے منع کیا ہے۔ اور آخر میں ، میں بتانا چاہتا ہوں کہ ہمارا مقصد بیانِ حق ہے، ہماری امید رضائے الٰہی ہے، اور ہمارا راستہ سلف صالحین (صحابہ کرام و تابعین رضی اللہ عنہم ) کے طریقے کے مطابق قرآن و سنت کو اپنانا ہے۔ سو اس کتاب میں جسے بھی کوئی خلافِ کتاب و سنت بات معلوم ہو اسے چاہئے کہ وہ مجھے نصیحت کرے، اور حدیث میں ہے کہ ’’اللہ تعالیٰ بندے کی اس وقت تک مدد کرتا رہتا ہے جب تک وہ اپنے بھائی کی مدد کرتا رہے ۔‘‘ وصلی اللّٰه وسلم و بارک علی محمد وآلہ وأصحابہ أجمعین وحید بن عبدالسلام بالی منشأۃ عباس ، ۴ شعبان ۱۴۱۷ھ