کتاب: جادو کا علاج قرآن وسنت کی روشنی میں - صفحہ 129
ان شاء اللہ شفا نصیب ہوگی۔ ابوامامہ کہتے ہیں کہ میرے باپ سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ نے غسل کرنے کا اِرادہ کیا، اور جب اپنی قمیص اتاری تو عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ ان کی طرف دیکھ رہے تھے۔ ان کا رنگ انتہائی سفید تھا اور جلد بہت خوبصورت تھی، عامر رضی اللہ عنہ نے دیکھتے ہی کہا:میں نے آج تک اتنی خوبصورت جلد کسی کنواری لڑکی کی بھی نہیں دیکھی، ان کا یہ کہنا تھا کہ ’سہل‘ کو شدید بخار شروع ہوگیا۔ چنانچہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ قصہ بتایا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی کہا گیا کہ سہل کی حالت یہ ہے کہ وہ سر بھی نہیں اٹھا سکتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:کیا تمہیں کسی پر شک ہے؟ انہوں نے کہا:جی ہاں ، عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ پر شک ہوسکتا ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلوایا اور ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا:’’تم میں سے کوئی ایک کیوں اپنے بھائی کو قتل کرتا ہے؟… کیا تم ’بارک اللہ‘ نہیں کہہ سکتے تھے؟ اس کے لئے غسل کرو۔‘‘ عامر رضی اللہ عنہ نے اپنا چہرہ ، ہاتھ، کہنیاں ، گھٹنے، پاؤں اور اپنی چادر کے اندرونی حصے دھوئے، پھر اسی پانی کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سہل کے اوپر پیچھے سے بہا دیا اور سہل فوراً شفایاب ہوگئے۔[1] غسل کرنے کا طریقہ ابن شہاب زہری رحمہ اللہ کا کہنا ہے کہ ہمارے زمانے کے علماء نے غسل کی یہ کیفیت بیان کی ہے:جس آدمی کی نظر لگی ہو، اس کے سامنے ایک برتن رکھ دیا جائے، جس میں وہ سب سے پہلے کلی کرے اور پانی اِسی برتن میں گرائے۔ پھر اس میں اپنا چہرہ دھوئے، پھر بائیں ہاتھ کے ذریعے اپنی دائیں ہتھیلی پر پانی بہائے، پھر دائیں ہاتھ کے ساتھ بائیں ہتھیلی پرپانی بہائے۔ پھر پہلے دائیں کہنی، پھر بائیں کہنی پر پانی بہائے، پھر بائیں ہاتھ سے اپنا دایاں پاؤں دھوئے، پھر دائیں ہاتھ سے بایاں پاؤں دھوئے، پھر اسی طرح اپنے گھٹنوں پر پانی بہائے، پھر اپنی چادر یا شلوار وغیرہ کا اندرونی حصہ دھوئے، اور اس پورے طریقے میں اس بات کا خیال رہے کہ پانی برتن میں ہی گرتا رہے اس کے بعد جس شخص کو نظر بد لگی ہو اس کے سر کی پچھلی جانب سے وہ پانی یک بار گی بہا دیا جائے۔[2]
[1] احمد، النسائی، ابن ماجہ، صحیح الجامع (۳۹۰۸). [2] السنن للبیھقی، ج۹ ص۲۵۲.