کتاب: جادو کا علاج قرآن وسنت کی روشنی میں - صفحہ 126
کہ یہ محض توہم پرستی ہے اور اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ سب سے زیادہ جاہل اور اَرواح کی صفات اور ان کی تاثیر سے ناواقف ہیں او ران کی عقلوں پر پردہ پڑا ہوا ہے، جبکہ تمام اُمتوں کے عقلاء باوجود اختلافِ مذاہب کے نظر بد سے اِنکار نہیں کرتے، اگرچہ نظر بد کے سبب اور اس کی جہت ِتاثیر کے سلسلے میں ان میں اِختلا ف موجود ہے۔‘‘ پھر کہتے ہیں: ’’اور اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جسموں اور روحوں میں مختلف طاقتیں اور طبیعتیں پیدا کردی ہیں ۔ اور ان میں کئی خواص اور اَثر انداز ہونے والی متعدد کیفیات ودیعت کی ہیں ، اور کسی عقلمند کے لئے ممکن نہیں کہ وہ جسموں میں روحوں کی تاثیر سے انکار کرے، کیونکہ یہ چیز خود دیکھی اور محسوس کی جاسکتی ہے، اور آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ایک شخص کا چہرہ اس وقت انتہائی سرخ ہوجاتا ہے جب اس کی طرف وہ انسان دیکھتا ہے جس کا وہ احترام کرتا، اور اس سے شرماتا ہو اور اس وقت پیلا پڑ جاتا ہے جب ا س کی طرف ایک ایسا آدمی دیکھتا ہے جس سے وہ ڈرتا ہو، اور لوگوں نے ایسے کئی اَشخاص دیکھے ہیں جو محض کسی کے دیکھنے کی وجہ سے کمزور پڑ جاتے ہیں ۔تو یہ سب کچھ روحوں کی تاثیر کے ذریعے ہوتا ہے، اور چونکہ اس کا تعلق نظر سے ہوتا ہے اس لئے نظر بد کی نسبت آنکھ کی نظر کی طرف کی جاتی ہے حالانکہ آنکھ کی نظر کچھ نہیں کرتی، یہ تو روح کی تاثیر ہوتی ہے۔ اور روحیں اپنی طبیعتوں ، طاقتوں ، کیفیتوں اور اپنے خواص کے اعتبارات سے مختلف ہوتی ہیں ، حسد کرنے والے انسان کی روح واضح طور پر اس شخص کو اذیت پہنچاتی ہے جس سے حسد کیا جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حاسد کے شر سے پناہ طلب کرنے کا حکم دیا ہے، تو حاسد کی تاثیر ایک ایسی چیز ہے جس سے وہی شخص انکار کرسکتا ہے جو حقیقت ِانسانیت سے خارج ہو۔ اور نظر بد بنیادی طور پر اس طرح لگ جاتی ہے کہ حسد کرنے والا ناپاک نفس جب ناپاک کیفیت اختیار کرکے کسی کے سامنے آتا ہے تو اس میں اس ناپاک کیفیت کا اثر ہوجاتا ہے، اور ایسا کبھی آپس کے ملاپ کی وجہ سے ہوتا ہے اور کبھی آمنے سامنے آنے کی وجہ سے اور کبھی دیکھنے کی وجہ سے، اور کبھی اس شخص کی طرف روح کی توجہ سے، اور کبھی چند دعاؤں اور دَم وغیرہ کے پڑھنے سے اور کبھی محض وہم و گمان سے ہوجاتا ہے ۔اور جس شخص کی نظر لگتی ہے اس کی تاثیر دیکھنے پر موقوف نہیں ہوتی بلکہ کبھی اندھے کو کسی