کتاب: جادو کا علاج قرآن وسنت کی روشنی میں - صفحہ 124
نظر بد کے مؤثرہونے پر حدیث ِنبوی سے چند دلائل نظر بد کے بارے میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کا ترجمہ ملاحظہ کریں: (۱) ’’ نظر بد کا لگ جانا برحق ہے۔‘‘[1] (۲) ’’نظر بد سے اللہ کی پناہ طلب کیا کرو، کیونکہ نظر بد کا لگنا برحق ہے‘‘[2] (۳) ’’نظر بد برحق ہے، اور اگر تقدیر سے کوئی چیز سبقت لے جاسکتی ہوتی تو وہ نظربد ہے، اور جب تم میں سے کسی ایک سے غسل کرنے کا مطالبہ کیا جائے (تاکہ غسل کے پانی سے وہ شخص غسل کرسکے جسے تمہاری نظر بد لگ گئی ہو) تو غسل کر لیا کرو۔‘‘[3] (۴) اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے گزارش کی کہ بنوجعفر کو نظر بد لگ جاتی ہے تو کیا وہ ان پر دَم کرسکتی ہیں ؟ …آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہاں ، اور اگر تقدیر سے کوئی چیز سبقت لے جانے والی ہوتی تو وہ تقدیر ہے‘‘[4] (۵) ’’بے شک نظر بد انسان پر اثر انداز ہوتی ہے، حتیٰ کہ اگر وہ ایک اونچی جگہ پر ہو تو نظر بد کی وجہ سے نیچے بھی گر سکتا ہے۔‘‘[5] (۶) ’’نظر بد کا لگنا برحق ہے، اور انسان کو اونچے پہاڑ سے نیچے گرا سکتی ہے۔‘‘[6] (۷) ’’نظر بد انسان کو قبر میں اور اونٹ کو ہانڈی میں پہنچا دیتی ہے۔‘‘[7] (۸) ’’اللہ کی قضا و تقدیر کے بعد سب سے زیادہ نظر بد کی وجہ سے میری اُمت میں اموات ہوں گی۔ ‘‘[8] (۹) حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نظر بد کی وجہ سے دم کرنے کا حکم
[1] البخاری، ج۱۰ ص۲۱۳، مسلم کتاب السلام باب الطب ، ج۱۴ ص۱۷۰ نووی. [2] ابن ماجہ (۳۵۰۸)، صحیح الجامع (۹۳۸)، الصحیحۃ (۷۳۷). [3] مسلم کتاب السلام باب الطب والرقی، ج۱۴ ص۱۷۰ نووی. [4] احمد، ج۶ص۴۳۸، الترمذی (۲۰۵۹):حسن صحیح، ابن ماجہ (۳۵۰۱)، صحیح الجامع (۵۲۸۶). [5] صحیح الجامع (۱۶۸۱)، الصحیحہ (۸۸۹). [6] الصحیحہ (۱۲۵۰). [7] صحیح الجامع (۴۱۴۴)، الصحیحہ (۱۲۴۹). [8] صحیح الجامع (۱۲۰۶)، الصحیحہ (۷۴۷).