کتاب: جادو کا علاج قرآن وسنت کی روشنی میں - صفحہ 118
محفوظ ہوجاتا ہے اور اس سلسلے میں سستی برتنے سے شیطان اس پرغالب آجاتا ہے ، اور جب وہ غالب آجاتا ہے تو اس میں داخل بھی ہوسکتا ہے اور اس پر جادو بھی کرسکتا ہے، رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرما ن ہے:
’’کسی بستی میں جب تین آدمی موجود ہوں اور وہ باجماعت نماز ادا نہ کریں تو شیطان ان پر غالب آجاتا ہے، لہذا تم جماعت کے ساتھ رہا کرو، کیونکہ بھیڑیا اُسی بکری کو شکار کرتا ہے جو ریوڑ سے الگ ہوجاتی ہے۔‘‘ [1]
(۴) قیامِ لیل:جو شخص جادو کے اثر سے بچنے کے لئے قلعہ بند ہونا چاہے، اسے قیامِ لیل ضرور کرنا چاہئے، کیونکہ اس میں کوتاہی کرکے انسان خودبخود اپنے اوپر شیطان کو مسلط کر لیتا ہے، اور اس کے مسلط ہونے کی صورت میں اس کے لئے جادو کا راستہ ہموار ہوجاتا ہے۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول ا کے پاس اُس شخص کا ذکر کیا گیا جو صبح ہونے تک سویا رہے اور قیامِ لیل کے لئے بیدار نہ ہو ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اسکے کانوں میں شیطان پیشاب کرجاتا ہے۔‘‘ [2]
اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں:’’جو شخص وتر پڑھے بغیر صبح کرتا ہے، اس کے سر پر ستر ہاتھ لمبی رسی کا بوجھ پڑ جاتا ہے۔‘‘[3]
(۵) بیت الخلا میں جاتے ہوئے مسنون دعا پڑھنا:
ناپاک جگہ پر شیطانوں کا گھر اور ٹھکانہ ہوتا ہے۔ اس لئے اس میں کسی مسلمان کی موجودگی کو شیطان غنیمت تصور کرتے ہیں ۔ مجھے خود ایک شیطان جن نے بتایا تھا کہ وہ ایک شخص میں اس وقت داخل ہوجانے میں کامیاب ہوگیا تھا جب اس نے بیت الخلاء میں جاتے ہوئے دخولِ خلاء کی دعا نہیں پڑھی تھی، اور ایک اور جن نے بتایا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں ایک طاقتور اسلحہ عطا کیا ہے جس کے ذریعے تم ہمارا خاتمہ کرسکتے ہو، میں نے کہا:وہ کیا ہے؟ تو اس نے جواباً کہا کہ وہ مسنون اَذکار ہیں ۔
[1] البخاری، ج۳ ص۳۴ مع الفتح ؍ مسلم، ج۶ ص۶۳ نووی.
[2] صحیح ابوداود للألبانی(۵۵۶).
[3] فتح الباری، ج۳ ص۲۵ اس کی سند کو حافظ ابن حجر نے اچھا قرار دیا ہے.