کتاب: جادو کا علاج قرآن وسنت کی روشنی میں - صفحہ 116
اس اہم سوال کا جواب یہ ہے کہ ہاں ، ایسا ہوسکتا ہے، اورابھی ہم اس سے بچنے کیلئے چند ضروری اِحتیاطی اِقدامات ذکر کریں گے، لیکن اس سے پہلے ایک قصہ پڑھ لیجئے: ایک نوجوان جو شریعت ِالٰہی کا پابند تھا، اپنی بستی اور گردونواح میں لوگوں کو توحید ِخالص کی طرف بلاتا تھا، دعوت اِلی اللہ کا فریضہ سرانجام دینے کے ساتھ ساتھ لوگوں کو جادو گروں کے پاس جانے سے ڈراتا تھا اور انہیں واضح طور پر آگاہ کیا کرتا تھا کہ جادو کفر ہے اور جادوگر ایک ناپاک انسان اور اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ور اس کے رسول ا کا دشمن ہوتا ہے۔ اس کی بستی میں ایک مشہور جادوگر رہائش پذیر تھا۔ اور جب بھی کوئی نوجوان شادی کرنے کا ارادہ کرتا، اس جادو گر کے پاس جاتا اور اس سے کہتا: ’’میں فلاں دن شادی کرنے والا ہوں اور تمہارا کوئی مطالبہ ہو تو بتاؤ‘‘ چنانچہ جادوگر اس سے ایک بڑی رقم کا مطالبہ کرتا، جسے وہ نوجوان بغیر کسی تردّد کے ادا کردیتا، اور اگر وہ اس رقم کی ادائیگی نہ کرتا تو جادوگر اس پر بندشِ جماع کا جادو کردیتا، نتیجتاًوہ اپنی بیوی کے قریب جانے کے قابل نہ رہتا۔ اور اپنے اوپر کئے گئے جادو کے علاج کے لئے اسے پھر اس جادوگر کے پاس آنا پڑتا اور اِس بار اسے پہلے سے کئی گنا زیادہ رقم ادا کرنا پڑتی۔ اِس نیک نوجوان نے اُس جادوگر کے خلاف اعلا نِ جنگ کر رکھا تھا۔ ہر خاص و عام مجلس میں اور ہر منبر پر اس کا نام لے کر اسے رُسوا کرتا تھا اور لوگوں کو اس کے پاس جانے سے منع کرتا تھا۔ ابھی اس نوجوان نے شادی نہیں کی تھی، لوگ اس کی شادی کے دن کا انتظار کر رہے تھے، تاکہ یہ دیکھ سکیں کہ جادوگر اس سے کیا سلوک کرتا ہے اور کیا یہ نوجوان جادوگر سے اپنے آپ کو محفوظ رکھ پائے گا یا نہیں ؟ نوجوان نے شادی کا پروگرام بنا لیا اور اس سے کچھ دن پہلے میرے پاس آیا، اور پورا قصہ مجھے بتاتے ہوئے کہنے لگا:’’جادوگر مجھے دھمکیاں دے رہا ہے اور لوگ بھی اس انتظار میں ہیں کہ اب غلبہ کس کا ہوگا؟ تو کیا آپ جادو سے بچنے کے لئے مجھے کچھ احتیاطی اقدامات کے بارے میں آگاہ کریں گے؟ اور یہ تو آپ کو معلوم ہی ہے کہ جادوگر اپنے طور پر جو کچھ کرسکتا ہے، کرے گا کیونکہ میں نے لوگوں کے سامنے اس کی بہت توہین کی ہے‘‘ میں نے نوجوان سے کہا:ہاں ، میں آپ کی اس سلسلے میں مدد کرسکتا ہوں لیکن اس کی ایک شرط