کتاب: جانب حلال - صفحہ 86
میں دیکھا جا سکتا ہے چنانچہ فرماتے ہیں: "لَا يَحِلُّ لِأحَدٍ أن يَأخُذَ بِقَوْلِیْ مَا لَمْ يَعْلَمْ مِنْ أيْنَ قُلْتُ"[1] کسی شخص کے لیے یہ حلال نہیں کہ وہ میرے قول کو اختیار کرے جب تک اُسے یہ معلوم نہ ہو کہ میں نے وہ بات کہاں سے (کس دلیل کے تحت) کہی ہے۔ علامہ محمد طاسین رحمۃ اللہ علیہ کا نقطہ نظر آخر میں ہم فخر دیوبند حضرت علامہ اُستاد محمد طاسین رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب سے ایک مختصر سے اِقتباس پر اس گفتگو کو مکمل کرنے کی سعادت حاصل کر رہے ہیں، چنانچہ آپ لکھتے ہیں: ”بہر حال اگر اس راہ میں کوئی رکاوٹ ہے تو وہ دوسروں کی اَندھی و جامد تقلید ہے، مسائل میں اجتہاد کا دروازہ نہ کبھی بند ہوا ہے اور نہ آئندہ کبھی بند ہوگا آج ہمیں جو بہت سے مسائل در پیش ہیں قرآن و حدیث سے براہ راست اجتہاد کے بغیر حل نہیں ہو سکتے، ہماری فقہ جدید مسائل کے حل میں ہماری مدد تو کرسکتی ہے لیکن ان کا اطمینان بخش حل نہیں پیش کر سکتی۔[2]
[1] ۔مقدمه هدايه ص 93 [2] ۔متبادل سودی نظام کے دعوے ص1142 علامہ طاسین صاحب رحمۃ اللہ علیہ