کتاب: جانب حلال - صفحہ 58
کرنے کے لیے نہیں بھیجا، تو حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے فرمایا : "مَا وَجَدْتُ أَحَدًا يأخُذُ مِنّىِ شَيْئًا."[1] عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کے عہد خلافت میں بھی ایسا ہی ہوا، انھوں نے عراق میں اپنی طرف سے مقرر”والی“کو لکھا: "أَخْرِجْ لِلنَّاسِ أَعْطِيَاتِهِمْ." ”لوگوں کو ان کے مقررہ وظیفےدیدو۔“ تو اس نے جواب دیا کہ میں نے سب کو ان کے مقررہ وظائف دیدئیے ہیں اس کے بعدبھی بیت المال میں صدقات کا مال باقی ہے، تو عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ نے اسے لکھا: " اُنْظُرْ كُلَّ مَنِ ادَّانَ فِي غَيْرِ سَفَهٍ , وَلا سَرَفٍ فَاقْضِ عَنْهُ." ”دیکھو جس شخص نے بھی بے وقوفی اور فضول خرچی کے بغیر (مجبوراً)قرضہ لیا ہو اس کی طرف سے قرض ادا کردو۔“ تو عامل عراق نے جواب میں لکھا کہ ایسا بھی کر چکا ہوں۔ لوگوں کے قرض ادا کرنے کے بعد بھی بیت المال میں زائد مال موجود ہے۔ تو خلیفہ المسلمین نے انہیں لکھا: " اُنْظُرْ كُلَّ بِكْرٍ لَيْسَ لَهُ مَالٌ , فَشَاءَ أَنْ تُزَوِّجَهُ فَزَوِّجْهُ وَأَصْدِقْ عَنْهُ" ”دیکھو کوئی بھی غیر شادی شدہ یہ چاہتا ہو کہ آپ اس کی شادی کردیں، تو اس کی شادی کرادو اور بیت المال سے اس کا مہراداکردو۔“ تو اس نے جواب دیا یہ بھی کر چکا ہوں مال پھر بھی بچ گیا ہے۔ تو خلیفہ المسلمین نے فرمایا:
[1] ۔كتاب الأمول لأبي عبيد ،ص:71