کتاب: جانب حلال - صفحہ 44
قرآنی ہدایات کا خلاصہ مذکورہ آیات میں قرآن کریم نے نظام معیشت کے بارے میں جو علمی وفکری اور عملی رہنمائی کی ہے،اسے درج ذیل چند نکات میں پیش کیا جاسکتا ہے۔اور یہ قرآن کی عطا کردہ عمومی ہدایت اور فکر ہے۔ 1۔ اقتصادی نظام اور معاشی معاملات میں بھی دیگر نظام زندگی کی طرح ظلم وجور وستم اور سنگدلی کا عنصر معاشرے میں نہیں ہوناچاہیے۔ ﴿لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ [1] 2۔ بغیر محنت حصول مال کی کوشش ناپسندیدہ ہے،انسان کو وہی ملناچاہیے جس کیلئے اس نے محنت کی ہے۔مزید کی خواہش ہوتو اللہ تعالیٰ سے اس کے فضل کا سوال کرے،اپنے بھائی کا مال بٹورنے کی کوشش نہ کرے۔ ﴿لِّلرِّجَالِ نَصِيبٌ مِّمَّا اكْتَسَبُوا ۖ وَلِلنِّسَاءِ نَصِيبٌ مِّمَّا اكْتَسَبْنَ ۚ وَاسْأَلُوا اللّٰهَ مِن فَضْلِهِ ۗ إِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا[2] 3۔ مالی امور اور معاملات میں احکام شریعت کی پابندی کے ساتھ باہمی رضا مندی بھی ہونی چاہیے،کسی کی مجبوری سے فائدہ حاصل کرنے کی کوشش ناپسندیدہ ہے۔﴿إِلَّا أَن تَكُونَ تِجَارَةً عَن تَرَاضٍ مِّنكُمْ[3] 4۔ ”ربا“ کی حرمت کی اصل علت”زیادتی“ ہے۔اسی لیے اسے ربا سے تعبیر کیا گیا ہے اور فقہاء کی اصطلاح میں اسے ”فضل“ بھی کہا جاتا ہے۔﴿لَا تَأْكُلُوا الرِّبَا أَضْعَافًا مُّضَاعَفَةً[4]
[1] ۔سورة البقرة:279 [2] ۔سورة النساء:32 [3] ۔سورة النساء:29 [4] ۔سورة آل عمران۔130