کتاب: جانب حلال - صفحہ 40
اس مقام پر سود کے نقصانات اور صدقہ و زکوٰۃ کے فائدے ذکر کر دئیے، ترھیب و ترغیب کا اسلوب اختیار فرمایا اور واضح الفاظ میں سود کی حرمت کا ذکر نہیں کیا۔
اور باقی تین مقامات یعنی سورۃ البقرۃ، سورۃ آل عمران اور سورۃ النساء جو مدنی ہیں ان میں دو ٹوک الفاظ میں سود کی ہر شکل کو حرام قراردیا اور اس کے لین دین پر سخت و عید اور عذاب کا ذکر کیا، اور اس نظام پر عمل کو اللہ اور اس کے رسول کے خلاف جنگ سے تعبیر کیا۔( أَعَاذَنَا اللّٰهُ مِنْهَا)
سورۃ النساء میں یہودیوں کا احوال ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ان پر ان کی شریعت میں سود حرام کیا گیا تھا مگر وہ حسب عادت ہی کام کرتے تھے جس سے ان کو منع کیا جاتا تھا، تو انھوں نے سودی کاروبار کوروا رکھا تو اپنے کیے کی سزا پائی۔فرمایا:
﴿فَبِظُلْمٍ مِّنَ الَّذِينَ هَادُوا حَرَّمْنَا عَلَيْهِمْ طَيِّبَاتٍ أُحِلَّتْ لَهُمْ وَبِصَدِّهِمْ عَن سَبِيلِ اللّٰهِ كَثِيرًا وَأَخْذِهِمُ الرِّبَا وَقَدْ نُهُوا عَنْهُ وَأَكْلِهِمْ أَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ ۚ وَأَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ مِنْهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا﴾ [1]
”تو جو لوگ یہودی ہوئے ان کی طرف سے ظلم کے سبب سے ہم نے ان پر بہت سی پاکیزہ چیزیں جو ان کیلئے حلال کی گئی تھیں ان پر حرام کردیں، اور اس وجہ سے بھی کہ اللہ کی راہ سے روکتے تھے،اور ان کے سود لینے کی وجہ سے بھی حالانکہ ان کو اس سے روکا گیاتھا اور لوگوں کے مال باطل طریقے سے کھانے کی وجہ سے بھی ، اور ان میں سے کافروں کیلئے ہم نے درد ناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔“
زمانہ جاہلیت میں عربوں میں بھی سودی لین دین ایک پختہ نظام اور اس پر عمل ان کی عادت بن چکا تھا، اس لیے یہودیوں کے بارے میں عذاب اور وعید کا ذکر کرنے کے
[1] ۔ سورة البقرة۔160۔161۔