کتاب: جانب حلال - صفحہ 39
سورۃ الروم میں مذکورہ بالا آیات سے قبل تمہید باندھی اور بتایا کہ دنیا میں مالی تفاوت اور فقیر و امیر کا فرق اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے۔ رزق میں تنگی اور فراخی کا انتظام اس نے اپنے پاس رکھا ہوا ہے، جس سے اپنے بندوں کی آزمائش کرتا ہے، کسی کے صبر و رضا کی اور کسی کے توکل اور انفاق کی، اور یہ تفاوت و اختلاف اہل ایمان کیلئے اللہ کی نشانیوں میں سے ہے،ان نشانیوں کو سمجھ کر ان سے نقصان کی بجائے فائدہ اٹھانا چاہیے، اور اس سے طبقاتی کشمکش نہیں پیدا ہونی چاہیے بلکہ نیکی اور احسان کے ساتھ تعاون کی راہیں کھلنی چاہیے اور باہم اخوت ومحبت پیدا ہونی چاہیے۔اس کا راستہ سودی نظام نہیں ہے۔ بلکہ اہل قرابت کو ان کے حقوق ادا کر کے اور فقراء مساکین اور مسافروں پر احسان کر کے اور بلا معاوضہ خرچ کر کےتعاون اور تعلق کی راہیں ہموار کی جا سکتی ہیں۔فرمایا: ﴿أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّ اللّٰهَ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاءُ وَيَقْدِرُ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ0 فَآتِ ذَا الْقُرْبَىٰ حَقَّهُ وَالْمِسْكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ لِّلَّذِينَ يُرِيدُونَ وَجْهَ اللّٰهِ ۖ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ[1] ”کیا انھوں نے دیکھا نہیں کہ اللہ ہی جس کیلئے چاہتا ہےروزی میں فراوانی دیتا ہے اور (جس کیلئے چاہتا ہے)تنگ کر دیتا ہے، بے شک اس میں اس قوم کیلئے نشانیاں ہیں جو ایمان لاتے ہیں، سو قرابت داروں کو ان کا حق دیا کرو اور اور مسکین اور مسافر کو بھی،یہ ان لوگوں کے حق میں بہتر ہے جو اللہ کی رضا چاہتے ہیں، اور یہ لوگ صرف یہی فلاح پانے والے ہیں۔“
[1] ۔سورة الروم:37۔38